ریاست جموں کشمیر کے پہاڑی ضلع رام بن کے پوگل پرستان علاقے کی رہنے والی 8سالہ ثمرینہ بانو بھوک اور پیاس ہی نہیں بلکہ شدید گرمی کو بھی مات دیکر جوانوں اور بزرگوں کے شانہ بشانہ رمضان کے روزوں کا اہتمام کرکے ایک مثال بن رہی ہیں۔
جہاں بعض جوان رمضان میں ہمت ہارکر روزوں کو خیر باد کہہ دیتے ہیں وہیں ثمرینہ بانو نے ابھی تک بیماری کے باعث صرف ایک دن کا روزہ ترک کیا ہے۔
شدید گرمی میں بھوکی پیاسی ثمرینہ پڑھائی لکھائی کے ساتھ ساتھ گھریلوں کام کاج میں بھی ہاتھ بٹاتی ہیں۔
پسماندہ علاقے کی ہونے کے باعث پڑھائی لکھائی بھی اس معصوم بچی کے لئے آسان نہیں، انکے گھر میں بجلی کی سہولیت نہیں، جس سے پڑھائی میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور اسکول بھی گھر سے کافی دور ہے۔
ثمرینہ کے مطابق گھر سے اسکول ایک گھنٹے کا راستہ ہے جس پھر جھلسا دینے والی گرمی سے مزید مشکلات ہوتی ہیں۔ بجلی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ثمرینہ دیا جلا کر پڑھائی کرنے پر مجبور ہے۔
بلند ہمت اور پختہ حوصلہ رکھنے والی ثمرینہ لائق ستائش ہی نہیں قابل تقلید بھی ہیں۔