ETV Bharat / state

مختلف زبان و تہذیب کے سنگم شاہباز راجوروی کا وصال

شاہباز راجوروی اردو اور کشمیری زبان میں کئی کتابوں کے مصنف تھے اور ساہتیہ اکیڈمی دہلی سے ایوارڈ یافتہ تھے۔ اس کے علاوہ ریاستی کلچرل اکیڈمی نے بھی انہیں ادبی خدمات کے لئے اعزاز سے نوازا تھا۔

مختلف زبان و تہذیب کے سنگم شاہباز راجوروی کا وصال
مختلف زبان و تہذیب کے سنگم شاہباز راجوروی کا وصال
author img

By

Published : Jan 22, 2021, 8:24 PM IST

جموں کشمیر کے نامور ادیب، شاعر اور ماہر تعلیم جناب غلام نبی شاہباز راجوروی کا آج انتقال ہو گیا ہے۔ شہباز راجوروی خطہ پیر پنجال کے ضلع راجوری سے تعلق رکھتے تھے۔ پچھلے کچھ عرصے سے ان کی طبیعت ناساز تھی، جس کے بعد آج وہ انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 100 سال کے قریب تھی۔

وہ اردو اور کشمیری زبان میں کئی کتابوں کے مصنف تھے اور ساہتیہ اکیڈمی دہلی سے ایوارڈ یافتہ تھے۔ اس کے علاوہ ریاستی کلچرل اکادمی نے بھی انہیں ادبی خدمات کے لئے اعزاز سے نوازا تھا۔ پندرہ سے زائد کتابوں کے مصنف شاہباز راجوروی ایک نابغہ روزگار شخصیت کے حامل تھے۔

اردو، گوجری، کشمیری اور پہاڑی زبانوں میں ان کی بیش بہا ادبی خدمات ہیں۔ ان کے وصال کو ادبی دنیا کے عظیم خسارے سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

مختلف زبان و تہذیب کے سنگم شاہباز راجوروی کا وصال

خطہ پیر پنجال کے معروف شاعر اور ماہر تعلیم خورشید بسمل نے اپنے فیسبک پوسٹ کے زیعے شاہباز راجوروی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے لکھا 'میرے استاد آج دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔ وہ ایک بہت اچھے انسان تھے۔ انہوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی۔ آج ان کے جانے سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے'۔

معروف شاعر اور ماہر تعلیم خورشید بسمل کی جانب سے خراج عقیدت پیش
معروف شاعر اور ماہر تعلیم خورشید بسمل کی جانب سے خراج عقیدت پیش

معروف سماجی کارکن اور مصنف لیاقت چودھری نے شاہباز راجوروی کے بارے میں کہا 'شاہباز راجوروی نے اپنے قلم و شاعری کی طاقت سے جہاں جموں و کشمیر میں بولی جانے والی زبانوں، جن میں کشمیری، گوجری اور پہاڑی کو فروغ دیا ہے وہیں، سماج میں آپسی میل جول، بھائی چارہ کے لیے اپنا کلام وقتاً فوقتاً منظر عام پر لایا ہے'۔

انہوں نے کہا 'راجوری پونچھ میں نئی نسل میں لکھنے پڑھنے کا شوق ان کے نقش قدم پر چلنے سے پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے ساٹھ سال تک علاقہ میں خدمات سر انجام دی ہیں۔ انہیں ایک عظیم استاد کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ ان سے تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان آج جموں و کشمیر میں اعلی سرکاری منصب پر فائز ہیں'۔

لیاقت چودھری نے مزید کہا 'جناب شہباز صاحب کے انتقال سے جہاں ادبی دنیا کو نقصان ہوا ہے۔ وہیں، پوری ریاست کو عظیم مفکر کی عدم موجودگی ہمیشہ محسوس ہو گی'۔

معروف سماجی کارکن اور مصنف لیاقت چودھری نے فیسبک پوسٹ کے زریعے خراج عقیدت پیش کی
معروف سماجی کارکن اور مصنف لیاقت چودھری نے فیسبک پوسٹ کے زریعے خراج عقیدت پیش کی

یہ بھی پڑھیے
پارلیمانی سٹینڈنگ کمیٹی کی کشمیر آمد، توقعات و مسائل

معروف گوجری شاعر و پروفسر ایم کے وقار نے کہا 'خطہ پیر پنچال کا آج کے دور کا سب سے بڑا شاعر آج صبح خالق کائنات سے جا ملا اور ہمیں عجیب درد سے دوچار کر گیا، میرا شاید ہی کوئی ادبی مقالہ اس خطہ سے متعلق ہو، جس میں مرحوم غلام نبی شاہباز راجوروی کا ذکر نہ ہو، چند روز قبل دوران علالت ملاقات ہوئی۔ جو اخبار کی سرخی بنی۔ امید تھی شفاء واپسی کی نہ کہ دم واپسی کی، پر خالق کے کام میں کس کی چلی، اللہ جنت نصیب کرے۔ جانے والا عظیم شخص تھا'۔

نمازہ جنازہ کا منظر
نمازہ جنازہ کا منظر

شاہباز راجوروی کو خطہ پیر پنجال اور جموں و کشمیر میں ایک معروف مصنف اور مفکر کے نام سے جانا جاتا تھا۔ آج پورے جموں و کشمیر میں لوگ ان کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔

جموں کشمیر کے نامور ادیب، شاعر اور ماہر تعلیم جناب غلام نبی شاہباز راجوروی کا آج انتقال ہو گیا ہے۔ شہباز راجوروی خطہ پیر پنجال کے ضلع راجوری سے تعلق رکھتے تھے۔ پچھلے کچھ عرصے سے ان کی طبیعت ناساز تھی، جس کے بعد آج وہ انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 100 سال کے قریب تھی۔

وہ اردو اور کشمیری زبان میں کئی کتابوں کے مصنف تھے اور ساہتیہ اکیڈمی دہلی سے ایوارڈ یافتہ تھے۔ اس کے علاوہ ریاستی کلچرل اکادمی نے بھی انہیں ادبی خدمات کے لئے اعزاز سے نوازا تھا۔ پندرہ سے زائد کتابوں کے مصنف شاہباز راجوروی ایک نابغہ روزگار شخصیت کے حامل تھے۔

اردو، گوجری، کشمیری اور پہاڑی زبانوں میں ان کی بیش بہا ادبی خدمات ہیں۔ ان کے وصال کو ادبی دنیا کے عظیم خسارے سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

مختلف زبان و تہذیب کے سنگم شاہباز راجوروی کا وصال

خطہ پیر پنجال کے معروف شاعر اور ماہر تعلیم خورشید بسمل نے اپنے فیسبک پوسٹ کے زیعے شاہباز راجوروی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے لکھا 'میرے استاد آج دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔ وہ ایک بہت اچھے انسان تھے۔ انہوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی۔ آج ان کے جانے سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے'۔

معروف شاعر اور ماہر تعلیم خورشید بسمل کی جانب سے خراج عقیدت پیش
معروف شاعر اور ماہر تعلیم خورشید بسمل کی جانب سے خراج عقیدت پیش

معروف سماجی کارکن اور مصنف لیاقت چودھری نے شاہباز راجوروی کے بارے میں کہا 'شاہباز راجوروی نے اپنے قلم و شاعری کی طاقت سے جہاں جموں و کشمیر میں بولی جانے والی زبانوں، جن میں کشمیری، گوجری اور پہاڑی کو فروغ دیا ہے وہیں، سماج میں آپسی میل جول، بھائی چارہ کے لیے اپنا کلام وقتاً فوقتاً منظر عام پر لایا ہے'۔

انہوں نے کہا 'راجوری پونچھ میں نئی نسل میں لکھنے پڑھنے کا شوق ان کے نقش قدم پر چلنے سے پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے ساٹھ سال تک علاقہ میں خدمات سر انجام دی ہیں۔ انہیں ایک عظیم استاد کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ ان سے تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان آج جموں و کشمیر میں اعلی سرکاری منصب پر فائز ہیں'۔

لیاقت چودھری نے مزید کہا 'جناب شہباز صاحب کے انتقال سے جہاں ادبی دنیا کو نقصان ہوا ہے۔ وہیں، پوری ریاست کو عظیم مفکر کی عدم موجودگی ہمیشہ محسوس ہو گی'۔

معروف سماجی کارکن اور مصنف لیاقت چودھری نے فیسبک پوسٹ کے زریعے خراج عقیدت پیش کی
معروف سماجی کارکن اور مصنف لیاقت چودھری نے فیسبک پوسٹ کے زریعے خراج عقیدت پیش کی

یہ بھی پڑھیے
پارلیمانی سٹینڈنگ کمیٹی کی کشمیر آمد، توقعات و مسائل

معروف گوجری شاعر و پروفسر ایم کے وقار نے کہا 'خطہ پیر پنچال کا آج کے دور کا سب سے بڑا شاعر آج صبح خالق کائنات سے جا ملا اور ہمیں عجیب درد سے دوچار کر گیا، میرا شاید ہی کوئی ادبی مقالہ اس خطہ سے متعلق ہو، جس میں مرحوم غلام نبی شاہباز راجوروی کا ذکر نہ ہو، چند روز قبل دوران علالت ملاقات ہوئی۔ جو اخبار کی سرخی بنی۔ امید تھی شفاء واپسی کی نہ کہ دم واپسی کی، پر خالق کے کام میں کس کی چلی، اللہ جنت نصیب کرے۔ جانے والا عظیم شخص تھا'۔

نمازہ جنازہ کا منظر
نمازہ جنازہ کا منظر

شاہباز راجوروی کو خطہ پیر پنجال اور جموں و کشمیر میں ایک معروف مصنف اور مفکر کے نام سے جانا جاتا تھا۔ آج پورے جموں و کشمیر میں لوگ ان کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.