ریاست راجستھان کے شہر کوٹہ کے ایم بی ایس ہسپتال سے میڈیکل کالج ہسپتال میں ریفر کرنے کے دوران دو گھنٹے تک ایمبولینس نہ آنے پر 71 سالہ شاردا دیوی جو رام پورہ کی رہاشی ہے وہ ہسپتال کے باہر اسٹریچر پر دم توڑ دئیں۔ بزرگ خاتون کے بیٹے پر یمچند گوئل اور پنکج گوئل نے اپنی والدہ شاردا دیوی کو اپنی آنکھوں کے سامنے اسٹریچ پر دم توڑتے ہوئے دیکھا۔
ماں کو تکلیف میں دیکھ کر ان کی آنکھیں نم ہو گئی اور وہ ڈاکٹروں اور ہسپتال انتظامیہ پر راپرواہی کا الزام عائد کیا۔ رام پورہ علاقے میں غفلت کی وجہ سے اب تک تین افراد کی موت ہوچکی ہے۔ ہلاک خاتون کے بڑے بیٹے پریم چند گوئل نے بتایا کہ 'اس کی والدہ کو سانس لینے میں تکلیف تھی۔ جمعہ کے روز جب ان کی طبیعت خراب ہوئی تو اس نے نجی ہسپتال میں ڈاکٹر کو دکھایا تھا۔ وہاں ڈاکٹر کی لکھی ہوئی دوا سے راحت ملی۔ لیکن پھر اچانک ہفتے کی صبح ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔ انہوں نے 108 ایمبولینس اور 100 نمبر پر ڈائل کیا لیکن کسی نے فون نہیں اٹھایا۔
پریم چند گوئل نے رام پورہ کوتوالی کے باہر بھی جاکر دیکھا تو ایمبولینس نہیں ملی۔ اس کے بعد وہ اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ صبح 9 بج کر 30 منٹ پر اسکوٹر پر ایم بی ایس ہسپتال پہنچ گئے، وہاں ڈاکٹر کو دکھانے کے بعد اس کو ای سی جی، ایکسرے اور دیگر ٹیسٹ کروائے گئے۔ جب وہ رپورٹ لےکر پہنچے تو ڈاکٹر نے بتایا کہ خون کی کمی ہے اور انہیں نئے ہسپتال میں ریفر کرنے کے لیے کہا گیا۔ اس پر وہ اپنی والدہ کو نئے ہسپتال لے جانے پر راضی ہوگئے۔
پریم چند گوئل نے بتایا کہ 'ڈاکٹر نے ریفر کرنے کو کہا، اس پر ہم اپنی والدہ کو نئے ہسپتال لے جانے پر راضی ہوگئے۔ لیکن جلد ہی ایمبولینس کا بندوبست کرنے کو کہا۔ پریم چند نجی ایمبولینس آپریٹر کے پاس بھی گیا۔ نیز ہسپتال کے نئے مریض کو 800 روپے میں نئے ہسپتال لے جانے پر راضی ہو گیا۔ تاہم ڈاکٹر اور عملے نے مریض کو صرف منظور شدہ ایمبولینس سے لے جانے کی بات کہی۔ اسی کشمکش میں ان کی والدہ کی موت ہو گئی۔