راجستھان کے سرکاری اسکولوں میں گزشتہ برس کے تعلیمی سال میں پہلی تا پانچویں جماعت تک اردو کی تعلیم دی جارہی تھی لیکن دو روز قبل ریاستی وزیر تعلیم گووند سنگھ ڈوٹاسرا کی جانب سے بیان دیا گیا ہے کہ تیسری زبان اردو، سندھی اور پنجابی، راجستھان کے کسی بھی اسکول میں پہلی تا پانچویں جماعت تک یہ مضامین ہی نہیں ہیں۔
ایسے میں اب اساتذہ تنظیموں کی جانب سے ریاستی وزیر گوند سنگھ کے خلاف مورچہ کھول دیا گیا ہے
راجستھان اردو اساتذہ تنظیم کے ریاستی صدر امین قائم خانی کا کہنا ہے کہ گووند سنگھ اردو، سندھی اور پنجابی زبان کی تعلیم کے تعلق سے جس طرح سے بیان دے رہے ہیں وہ غلط ہے۔
آمین قائم خانی کا کہنا ہے کہ تیسری زبان کے طور اردو، سندھی اور پنجابی چھٹی تا آٹھویں جماعت تک ہی ہوتی ہے، ایسے میں ریاستی وزیر کو چاہیے کہ جو قانون آر ٹی آئی کو لے کر بنائے گئے ہیں ان قوانین کی جانب ایک مرتبہ توجہ دے۔
امن قائم خانی کا کہنا ہے کہ گزشتہ تیس برسوں سے پرائمری اسکولوں میں اردو اساتذہ کی تقرریاں ہوتی آئی ہیں، اسکولوں میں اردو کے امتحانات ہوتے آرہے ہیں اور پہلی تا پانچویں جماعت تک اردو میڈیم اور تیسری زبان کے طور پر اردو پڑھائی جا رہی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ سنہ 2019 تک اردو کے امتحانات بھی ہوئے ہیں لیکن رواں برس ریاستی وزیر تعلیم کی جانب سے پہلی تا پانچویں جماعت تک اردو کی کتاب تک فراہم نہیں کروائی گئی ہیں۔