ان تمام شہریوں کو گزشتہ مارچ کے آغاز سے ہی جیسلمیر کے فوجی اسٹیشن میں تعمیر کئے گئے ہیلتھ سینٹر میں قرنطینہ کیا گیا تھا۔
ان کی تمام تحقیقاتی اطلاعات کے منفی آنے اور آئیسولیشن کی مدت پوری ہونے کے بعد کشمیری طلبا نے گھر جانے کے مطالبے پر متعدد بھوک ہڑتالیں کیں اور سوشل میڈیا پر بھی مسلسل آواز بلند کرنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی۔
وہیں جیسلمیر ضلعی انتظامیہ نے انہیں سڑک کے ذریعے کشمیر بھیجنے کے لئے پوری تیاری کرلی تھی، لیکن وہاں کی انتظامیہ نے انکار کردیا۔ آخر کار وزیر اعظم کے دفتر کی مداخلت کے بعد منگل کو ایئر فورس کے خصوصی طیارے سے 53 طلباء سمیت 180 افراد کو گھر روانہ کیا گیا۔
طلبا کا کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے قبل وہ کسی بھی حال میں اپنے گھر جانا چاہتے ہیں۔ جیسلمیر کی گرمی میں ان کے لیے روزہ رکھنا بہت مشکل ثابت ہوگا۔
وہیں طلباء نے کہا کہ وہ یہاں آئی سولیشن کی دو مدت تک مقیم رہے اس کے بعد بھی گھر نہیں بھیجا نہیں جا رہا تھا، جس کے بعد ہم لوگوں نے بھوک ہڑتالیں کیں اور سوشل میڈیا میں پوسٹ ڈالی گئی، تب جا کر انتظامیہ حرکت میں آئی۔
واضح رہے کہ جب یہ معاملہ وزیر اعظم کے دفتر میں پہنچا تو انھیں واپس کشمیر بھیجنے کی پہل شروع کی۔اس کے بعد منگل کی دوپہر بعد ائیر فورس کے خصوصی سی۔130 ہرکیولس طیارے سے 53 افراد سمیت 180 افراد کو سرینگر روانہ کیا گیا، جہاں سے انہیں اپنے اپنے گھر روانہ کیا جائے گا۔