ریاست راجستھان کے الور کا سینٹرل جیل ان دنوں زیربحث ہے۔ اگرچہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی یہ جیل عوام میں چرچا کا موضوع بن چکا ہے۔
دراصل جیل میں تفتیش کے دوران موبائل فون اور سم کارڈ سمیت بہت سی دوسری اشیاء کے استعمال کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ متعدد بار مجرموں کو جیل سے واک آؤٹ کرتے ہوئے پایا گیا ہے۔
لیکن اس بار معاملہ آن لائن لین دین سے جڑا ہوا ہے، جس کی شکایت جیل قیدیوں نے ڈائریکٹر جنرل سے کی ہے۔
'غیر قانونی طریقے سے وصولی'
الور کی مرکزی جیل میں آنے والے نئے قیدیوں سے غیر قانونی طریقے سے وصولی کی جاتی ہے۔ لڑائی سے بچنے کے لئے ان سے رقم وصول کی جاتی ہے۔ صرف یہی نہیں جیل میں ملنے والے کام سے بچنے کے لئے بھی رقم لی جاتی ہے۔
'جیل میں ہر کام کی رقم طے ہوتی ہے'
مرکزی جیل میں ہر کام کی رقم طے ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ موبائل کا استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو 15 ہزار کی ادائیگی کرنی ہوگی، وہیں اگر آپ اینڈرائڈ موبائل استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو 20 ہزار جمع کرنے ہوں گے۔
اسی طرح 20 روپے کی بیڑی کا پیکٹ 1500 روپے میں دستیاب ہے۔ اگر آپ تمباکو کھانا چاہتے ہیں تو آپ کو 10 سے 15 روپے کا پیکٹ 1000 سے 1500 روپے میں ملے گا۔ اسی طرح سگریٹ اور دیگر گٹکے کی قیمتیں بھی طے ہیں۔
'اکاؤنٹ میں مسلسل آن لائن لین دین کا ثبوت'
جیل کے قیدیوں کے اکاؤنٹ میں مسلسل آن لائن لین دین کا ثبوت موجود ہے۔ اس پورے معاملے کی تفتیش کے دوران جیل کے اندر چلنے والے پیسے کا کھیل معلوم کرنے کے لئے آن لائن لین دین کا اسکرین شاٹ ملا ہے۔ جس میں واضح طور پر ایک ہی شخص کے اکاؤنٹ میں مسلسل رقم جمع کی جاتی ہے۔ صرف یہی نہیں یہ رقم جیل میں قیدیوں کے لواحقین کے ذریعہ جمع کروائی جاتی ہے۔
'شکایت سے ہوا معاملے کا انکشاف'
اس سارے کھیل کا انکشاف جیل کے قیدیوں کی جانب سے حال ہی میں جیل آئی جی کو کی گئی شکایت سے ہوا ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ قیدیوں سے کس طرح سے وسولی کی جاتی ہے۔ رقم بینک اکاؤنٹ اور آن لائن اکاؤنٹ میں جمع کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جیل کی بیرکوں میں موبائل پر باتیں کرنے والے قیدیوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی سامنے آچکی ہیں۔