جئے پور کی حقوق انسانی کارکن روبی خان نے مودی حکومت کی تجویز پر اپنے مثبت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر لڑکیوں کی شادی کی عمر میں 3 سال کا اضافہ کیا جاتا ہے تو اس دوران لڑکیوں کو زیادہ تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم ہوگا اور وہ زیادہ قابل اور تعلیم یافتہ بنیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم نریندر اس جانب پہل کرتے ہوئے قانون بناتے ہیں تو ہم سب ان کے ساتھ ہیں اور مرکزی حکومت کے فیصلہ کا استقبال کیا جائے گا۔
روبی خان کا کہنا ہے کہ اکثر لڑکیاں 18 برس کی عمر میں 12 ویں جماعت کرتی ہیں جبکہ اس عمر میں اس کے اوپر شادی جیسی بڑی ذمہ داری کو لاد دیا جاتا ہے جس کے بعد لڑکی چاہتے ہوئے بھی تعلیم کو جاری رکھنے سے قاصر رہتی ہیں جبکہ شادی کی عمر 21 برس کردی جائے تو لڑکی کو مزید 3 برس پڑھائی کےلیے مل جائیں گے اور وہ اعلی تعلیم حاصل کرسکتی ہے۔
صاحبہ خان نے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا وہ جلداز جلد لڑکیوں کی شادی کی عمر کو 21 برس کرنے کے سلسلہ میں میں قانون بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر شادی کے وقت لڑکی کی عمر 21 سال ہوتو وہ ذہنی اور جسمانی طور پر کافی مضبوط ہوگی۔