جے پور کے بنی پارک علاقے کے رہنے والے سیتو شِوپوری ایک گلوکار ہیں انہیں اردو سے کافی محبت ہے، کالج میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے انہوں نے اردو کے سفر کا آغاز کیا تھا۔
انہوں نے بڑھائی بھی اردو میں ہی حاصل کی ہے، ان کے گھر میں گیت اور دیگر کتابیں بھی اردو زبان میں ہی نظر آتی ہیں۔
سیتو شِوپوری کا کہنا ہے کہ مجھے میوزک اور لکھنے کا کافی شوق ہے، اس لیے میں گانے لکھتا ہوں اور گٹار بجاتا ہوں۔
موجودہ وقت میں جس طرح کے اردو کے تئیں حالات نظر آ رہے ہیں ، اس سے بہت افسوس ہوتا ہے ۔
سیتو شِوپوری کا کہنا ہے کہ جب میں اردو کی حالات زار کو دیکھتا ہوں دل ٹوٹ جاتا ہے ہے، اردو ایک شیریں زبان ہے اور اس کے پڑھنے کے بعد زبان میں نکھار آتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اردو کو ایک مذہبی رنگ دے دیا گیا ہے جو صحیح نہیں ہے، انہوں نے کہا کی اردو ایک محبت والی زبان ہے، میں میرے گانوں اور البم میں اردو کے الفاظ کا ہی استعمال کرتا ہوں۔
اپنی زندگی سے تعارف کراتے ہوئے سیتو شِوپوری کا کہنا ہے کہ میں اب تک چار میوزک البم لکھ چکا ہوں، پہلی البم سال 2012 میں فاصلے نام سے ریلیز کیا تھا، دوسرا 2015 میں اور تیسرا البم 2016 میں پلکیں جھکانا اور آخری البم 2018 میں کیسے بتاؤں ریلیز ہوا تھا اور پانچویں البم پر میں ابھی کام کر رہا ہوں۔ کورونا وباء کی وجہ سے یہ البم ریلیز نہیں ہوسکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترال تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک
سیتو شِوپوری کا کہنا ہے کہ جب میں کہیں پر اردو کے الفاظ کا استعمال کرتا ہوں تو مجھے دو نظریے سے دیکھا جاتا ہے، پہلا یہ کہ جس میں کوئی ایلین ہوں اور لوگ کہتے ہیں کہ ایک مغربی نوجوان جینس شرٹ پہن کر اردو بول رہا ہے اور دوسری طرح کے وہ لوگ ہوتے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ بہترین اردو بول لیتے ہو۔
انہوں نے بتایا کہ میں ایک کشمیری پنڈت ہوں، اس لئے ہمارے گھر میں زیادہ تر اردو ہی بولی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے دو استاد زندگی میں رہے ہیں، پہلے جاوید اختر اور دوسرے اجمل حمید ہیں، جو کے دارالحکومت جے پور کے رہنے والے ہیں۔
حکومت کے نام بڑا پیغام
سیتو شِوپوری نے ای ٹی وی بھارت کے ذریعہ حکومت کے نام ایک بڑا پیغام دیا ہے، انہوں نے حکومت سے کہا ہے کہ ہم آپ سے دلی التجا کرتے ہیں کہ اردو ایک شیریں زبان ہے اس کو برباد ہونے سے بچا لیجئے، اردو بہت ہی اچھی اور نفاست والی زبان ہے۔