کھیجڑی کے پیڑ پر لگنے والی سانگری گاؤں کے لوگوں کی زندگی کی بنیاد رہی ہے۔ پانچ ستارہ ہوٹل اور شادی میں راجستھانی شاہی سبزی کے طور پر پیش کی جانے والی سانگری اس وقت گاؤں کے لوگوں کو کھانے کو مل رہی ہے۔ لاک ڈاؤن کے بعد اچھی قیمت ملنے کی امید میں لوگ اس کو سکھا کر رکھ بھی رہے ہیں۔ لیکن اس بار موسم کی مار کی وجہ سے سانگری لوگوں کو شاید نصیب نہ ہو۔
راجستھان میں کھیجڑی کے پیڑ پر ہونے والی سانگری اس بار موسم کی وجہ سے زیادہ پیدا نہیں ہو پائی۔
سانگری کو توڑ کر ابالا جاتا ہے، پھر سکھایا جاتا ہے۔ اس کے بعد سال بھر استعمال کیا جاتا ہے۔ راجستھان اور دیگر ممالک اس سبزی کی انتی مانگ ہے کہ اس کی قیمت 900 روپے سے 1000 روپے کلو تک ہے۔ اس بار موسم اچھا نہ ہونے کی وجہ یہ لوگوں کی تھالی سے دور رہی رہے گی۔
بتایا جاتا ہے کہ مارچ سے لے کر جولائی تک کے ماہ میں ان پھلیوں کو پکنے سے ٹھیک پہلے توڑ دیا جاتا ہے۔ لیکن اس بار کھجڑی پر سانگری نظر نہیں آ رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مارچ اور اپریل کے ماہ میں درج حرارت میں اتنی کمی رہی کہ اس کی پیداوار زیادہ نہیں ہو سکی۔ سانگری کے لیے گرمی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس بار کبھی بارش ہوئی کبھی بجلی کڑکی، اسی وجہ سے کھیجڑی پر سانگری بلکل نہیں لگی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس بار سانگری کے لگنے سے پہلے جو پھول کھلتا ہے اس کو مقامی زبان میں مینجر کہتے ہیں، وہ تو خوب لگے، لیکن اس کے بعد آندھیوں میں چھڑ گئی اور جو بچی اسے کم درج حرارج نے ختم کر دیا۔ کم درج حرارت کی وجہ سے اس میں روگ لگ گیا اور سانگری کی پھلی گانٹھ نما بن گئی۔