ٹونک کے موتی باغ علاقے میں 20 جنوری کو یہ غیرمعینہ دھرنا شروع ہوا تھا جو آج تین فروری کے روز تک بھی مسلسل جاری ہے، یہاں پر 24 گھنٹے خواتین مرکزی حکومت کے خلاف اپنی آواز بلند کررہی ہیں اور شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہے، یہاں پر 24 گھنٹے ہی بیان بازی و نعرے بازی جاری ہے۔
خواتین کا کہنا ہے کہ جو مرکزی حکومت کی جانب سے لایا گیا قانون ملک کو تقسیم کرتا ہوا نظر آرہا ہے اس لیے ہم یہ دھرنا مسلسل جاری رکھیں گے جب تک مرکزی حکومت اس جانب کوئی توجہ نہیں دیتی اور اس شہریت ترمیمی قانون کو واپس نہیں لے لیتی۔
خواتین کا کہنا ہے کہ جو آج یونیورسٹی اور کالج میں حالات ہو رہے ہیں وہ ہم سبھی کے سامنے ہیں جمہوریت ہم اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنے مخالفت کا اظہار کر سکتے ہیں لیکن جس طرح کی بیان بازی بی جے پی کے رہنما کر رہی ہیں وہ کسی بھی صورت حال میں ہمیں منظور نہیں ہے اس لیے ہم ان سے یہ درخواست بھی کرتے ہیں جو بھی بیان بازی کر رہے ہیں اس پر قابو رکھے۔
خواتین کا کہنا ہے کہ اگر وزیر داخلہ یہ بولتے ہیں کہ وہ ایک قدم بھی پیچھے نہیں لیں گے تو ہم بھی ان سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم ایک قدم تو دور کی بات ہے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔