ETV Bharat / state

راجستھان حکومت کے بجٹ سے مسلم طبقہ مایوس

مرکزی بجٹ ہو یا پھر ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کیا جانے والا بجٹ اقلیتی طبقے کو ہمیشہ ہی مایوسی ہی ہاتھ لگتی ہے۔ بالخصوص مسلم طبقے کو حکومت نظر انداز کر دیتی ہے۔

author img

By

Published : Jul 11, 2019, 7:33 PM IST

فائل فوٹو

ریاست راجستھان کا بجٹ گزشتہ روز راجستھان اسمبلی میں پیش کیا گیا اس بجٹ میں گہلوت حکومت نے اقلیتی طبقات کے لیے صرف دو اعلانات کیے ان میں بھی ایک اعلان سنۂ 2014 کا ہی دہرا دیا گیا ہے۔ سب اہم بات یہ ہے کہ اس بجٹ میں مسلم طبقے کے لیے صرف 10 کروڑ روپے ہی مختص کیے گئے ہیں۔

جس کی وجہ مسلم طبقے میں مایوسی تو ہے ہی حکومت کے تئیں غصہ بھی ہے۔ مسلم تنظیموں کے ذمہ داروں کے مطابق 99 فیصد مسلمان کانگریس کو ووٹ دیتے ہیں لیکن پھر بھی بجٹ میں ان کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا ہے

اس بجٹ میں حکومت نے ضلع الور میں اقلیتی طبقات کے لیے ایک گرلز ہاسٹل بنانے کا اعلان کیا ہے جبکہ مدرسوں کی جدیدکاری اور اسمارٹ کلاسسز کا اعلان سنۂ 2014 میں ہی اس کی موجودہ حکومت نے کر دیا تھا۔

راجستھان حکومت کے بجٹ سے مسلم طبقہ مایوس

راجستھان اردو اساتذہ تنظیم کے صدر آمین قائم خانی کا کہنا ہے کہ کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے گزشتہ روز جو بجٹ پیش کیا ہے اس سے اقلیتی طبقہ کافی مایوس ہے۔کیوں کہ اقلیتیوں کے لیے حکومت کی جانب سے کچھ بھی نہیں دیا گیا ہے مدرسہ کی جدیدکاری کے نام پر صرف دس کروڑ روپے کا اعلان ہوا ہے جو ناکافی ہے، اس کے علاوہ حج کمیٹی, وقف بورڈ سمیت دیگر محکموں کے لئے کوئی بھی اعلان نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی گہلوت نے جس طرح سے بجٹ تقریر میں جو بیان دیا ہے وہ مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ ہے اقلیتی طبقے کو نظر انداز کرنا حکومت کی ذہنیت کا پتہ چلتا ہے۔

قائم خانی کا کہنا ہے کہ اگر اسمبلی میں جلد ہی اقلیتوں کے لیے کوئی بڑا اعلان نہیں ہوتا ہے تو ریاست بھر میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوگا بڑا احتجاج ریاست کے الگ الگ ضلع میں دیکھنے کو ملے گا... قائم خانی کا کہنا ہے کہ مدرسہ پیرا ٹیچرس کو جلدی پرماننٹ کرنا چاہیے۔

ریاست راجستھان کا بجٹ گزشتہ روز راجستھان اسمبلی میں پیش کیا گیا اس بجٹ میں گہلوت حکومت نے اقلیتی طبقات کے لیے صرف دو اعلانات کیے ان میں بھی ایک اعلان سنۂ 2014 کا ہی دہرا دیا گیا ہے۔ سب اہم بات یہ ہے کہ اس بجٹ میں مسلم طبقے کے لیے صرف 10 کروڑ روپے ہی مختص کیے گئے ہیں۔

جس کی وجہ مسلم طبقے میں مایوسی تو ہے ہی حکومت کے تئیں غصہ بھی ہے۔ مسلم تنظیموں کے ذمہ داروں کے مطابق 99 فیصد مسلمان کانگریس کو ووٹ دیتے ہیں لیکن پھر بھی بجٹ میں ان کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا ہے

اس بجٹ میں حکومت نے ضلع الور میں اقلیتی طبقات کے لیے ایک گرلز ہاسٹل بنانے کا اعلان کیا ہے جبکہ مدرسوں کی جدیدکاری اور اسمارٹ کلاسسز کا اعلان سنۂ 2014 میں ہی اس کی موجودہ حکومت نے کر دیا تھا۔

راجستھان حکومت کے بجٹ سے مسلم طبقہ مایوس

راجستھان اردو اساتذہ تنظیم کے صدر آمین قائم خانی کا کہنا ہے کہ کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے گزشتہ روز جو بجٹ پیش کیا ہے اس سے اقلیتی طبقہ کافی مایوس ہے۔کیوں کہ اقلیتیوں کے لیے حکومت کی جانب سے کچھ بھی نہیں دیا گیا ہے مدرسہ کی جدیدکاری کے نام پر صرف دس کروڑ روپے کا اعلان ہوا ہے جو ناکافی ہے، اس کے علاوہ حج کمیٹی, وقف بورڈ سمیت دیگر محکموں کے لئے کوئی بھی اعلان نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی گہلوت نے جس طرح سے بجٹ تقریر میں جو بیان دیا ہے وہ مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ ہے اقلیتی طبقے کو نظر انداز کرنا حکومت کی ذہنیت کا پتہ چلتا ہے۔

قائم خانی کا کہنا ہے کہ اگر اسمبلی میں جلد ہی اقلیتوں کے لیے کوئی بڑا اعلان نہیں ہوتا ہے تو ریاست بھر میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوگا بڑا احتجاج ریاست کے الگ الگ ضلع میں دیکھنے کو ملے گا... قائم خانی کا کہنا ہے کہ مدرسہ پیرا ٹیچرس کو جلدی پرماننٹ کرنا چاہیے۔

Intro:گزشتہ روز جاری کیا گیا تھا ریاست راجستھان کا بجٹ نوٹ خبر میں وائس اور کیا ہوا ہے updet


Body:جے پور. چاہے اسمبلی انتخابات ہوں یا پھر پارلیمانی انتخابات.. مسلم قوم ہمیشہ سے ہی کانگریس جماعت کو حمایت دیتے ہوئے نظر آتے ہے.. لیکن پھر بھی کانگریس جماعت کی جانب سے اقلیتوں کو اتنی توجہ نہیں دی جا رہی ہے.. اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارتی ریاست راجستھان کا بجٹ گزشتہ روز راجستھان اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا... اس بجٹ میں اقلیتوں کے لیے بس دو اعلان کیے گئے تھے.. جن میں ایک اعلان تو کانگریس حکومت نے سال 2014 میں ہی کر دیا تھا.. اسی اعلان کو دوبارہ سے واپس کیا گیا ہے... ان اعلانات کے بعد کہیں نہ کہیں اقلیتوں میں کانگریس کے متعلق غصہ صاف طور پر نظر آرہا ہے... مسلم تنظیموں کے ذمہ داروں کے مطابق 99 فیصد ووٹ ہر بار کانگریس جماعت کو دیا جاتا ہے لیکن پھر بھی بجٹ میں اقلیتوں کا کوئی خاص طور پر خیال نہیں رکھا جاتا... مدرسوں کا اعلان ہو چکا ہے پہلے ہی اس بار حکومت کی جانب سے الور میں ایک اقلیتی بچیوں کے لئے پوسٹر بنانے کا اعلان کیا گیا ہے تو دوسرا اعلان یہ تھا کہ دس کروڑ روپے سے مدرسوں میں اسمارٹ کلاس اور کمپیوٹر روم بنائیں جائیں گے... دوسرا اعلان سال 2014 میں حکومت کر چکی ہے جس کے بعد دوبارہ سے یہ اعلان کیا گیا ہے...


Conclusion:یہ کہتے ہیں ذمہ دار راجستھان اردو اساتذہ تنظیم کے صدر آمین قائم خانی کا کہنا ہے کہ کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے گزشتہ روز جو بجٹ پیش کیا ہے اس سے اقلیتی لوگ کافی زیادہ شرمندہ ہے کیونکہ اقلیتوں کیلئے 10کروڑ روپے ہی مدرسوں کو دیے ہیں... اس کے علاوہ حج کمیٹی, وقف بورڈ سمیت دیگر محکموں کے لئے کوئی بھی اعلان نہیں ہوا.. انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلی گہلوت نے جس طرح سے بجٹ تقریر میں جو بیان دیا ہے وہ مسلمانوں کے ساتھ چھلاوا ہے.. انہوں نے بتایا کہ 99 پرسنٹ ووٹ مسلمانوں کے ووٹ کانگریس کو ملے ہیں لیکن اس کے باوجود اقلیتی طبقے کی طرف دھیان نہیں دینا کانگریس کی مانسکتا کو بتاتا ہے... قائم خانی کا کہنا ہے کہ اگر اسمبلی میں جلد ہی اقلیتوں کے لیے کوئی بڑا اعلان نہیں ہوتا ہے تو بڑا احتجاج ریاست کے الگ الگ ضلع میں دیکھنے کو ملے گا... قائم خانی کا کہنا ہے کہ مدرسہ پیرا ٹیچرس کو جلدی پرماننٹ کرنا چاہیے... بائٹ- آمین قائم خانی, ریاستی صدر اردو اساتذہ یونین, راجستھان محمد رضاءاللہ جےپور 6375339970
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.