کل شام پانچ بجے سے شروع ہو نے والی بارش کا دور رک رک کر چلتا رہا اور آج صبح تقریباً 07:45 بجے تھما۔ اس سے جگہ جگہ پانی بھر گیا۔
کئی مقامات پانی کا راستہ نہ ہونے سے لوگوں کو پریشانیوں سے سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران بياور ریلوے اسٹیشن مکمل طور پر پانی میں ڈوبا ہوا نظر آیا، جس سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
چھاؤنی کے علاقے میں پانی کی نکاسی نہ ہونے سے لوگ پریشان ہو گئے۔ اس سے وہاں کے لوگ کل سے احتجاج کر رہے ہیں۔علاقہ کے ایک گاؤں میں دو مکانوں کے بھی گرنے کی بھی اطلاع ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پيسانگن میں برسات کے ساتھ ساتھ طوفانی ہواؤں نے بھی اپنا قہر دکھایا۔ یہاں بجلی کے کھمبے، درخت، ٹین کے شیڈ اکھڑ گئے۔ دیہی علاقوں کے کچے مکانوں پر بھی اس کا اثر دیکھا گیا۔ پشکر سروور میں بھی پانی کے جمع ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔ تیز بارش کے سبب پشکر کا مکمل علاقہ اور نچلی بستیاں ڈوبی نظر آئیں۔ پشکر پریکرما مارگ پر پانی بھرنے سے یاتریوں اور غیر ملکی سیاحوں پر بھی اثر پڑا۔
ادھر، اجمیر شہر میں بھی برسات نے اپنا خوفناک چہرہ دکھایا ۔ كلاک ٹاور تھانہ علاقہ کے اوسری گیٹ پر واقع ایک خستہ حال مکان برسات کے سبب گر گیا، تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اجمیر کی نچلی بستیوں میں جہاں پانی بھرا ہوا ہے، وہیں آناساگر اور اس سے متصل چوپاٹی اور سڑکیں ڈوب کر ایک برابر ہو گئیں۔ صوفی سنت خواجہ کی درگاہ کی سیڑھیوں پر پانی کے تیز بہاؤ کے سبب عقیدت مند درگاہ میں داخل نہیں ہو سکے۔
ڈھائی دن کے جھونپڑے کی جانب سے آنے والے درگاہ، نالا بازار، پھول گلي وغیرہ علاقے ڈوبے نظر آئے اور کئی دکانوں میں پانی بھر گیا۔ اگرچہ کہیں سے کسی طرح کی جانی نقصان کی خبریں نہیں ہے۔