ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں بی ایڈ کی کتاب میں مسلم برادری کے خلاف اس طرح کی باتیں شائع کی گئی ہیں کہ مدارس میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے جس کے خلاف اساتذہ نے پولیس میں شکایت درج کروائی ہے۔
راجستھان میں بی ایڈ سال اول کی کتابوں میں ایک مسلم برادری کے متعلق قابل اعتراض مواد شائع کی گئی ہے جس کی وجہ سے امن کو خطرہ لاحق ہے۔
اس کے بعد مسلم رہنماؤں نے پولیس میں شکایت درج کروانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے شکایت درج کرنے کی بجائے انہیں وہاں سے روانہ کر دیا جس کے بعد یہ معاملہ وزیر تعلیم تک پہنچا اور آخر دو ماہ بعد پولیس نے شکایت درج کی ان دو ماہ میں کئی مرتبہ مسلم برادری کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا لیکن پولیس نے ٹال مٹول سے کام لیا۔
نصابی کتابوں میں لکھا گیا ہے کہ مدارس میں بچوں کو دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے نیز مسلم قوم کو اس بات کا اقرار کر بڑے گا کہ وہ ہندوؤں کی اولاد ہیں۔
اس معاملے میں مسلم تنظیموں نے پولیس کمشنر سے ملاقات کی اور شکایت درج کرنے کا مطالبہ کیا لیکن شکایت کا اندراج نہیں کیا گیا۔
جب پولیس نے مسلم تنظیموں کی بات نہیں سنی اور شکایت درج کرنے میں ٹال مٹول کیا تو معاملہ وزیر تعلیم بھنور سنگھ تک پہنچا جس کے بعد پولیس نے شکایت درج کی۔
اردو اساتذہ تنظیم کے ریاستی صدر امین قائم خانی نے کہا کہ کسی بھی قوم نشانہ بنانا اور اس کے خلاف متنازع باتیں لکھنا غلط تو ہے ہی لیکن پولیس کی جانبداری بھی درست نہیں ہے۔