ETV Bharat / state

مدھیہ پردیش سیاسی بحران کا اثر راجستھان پر ہوگا؟

author img

By

Published : Mar 10, 2020, 8:47 PM IST

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کرناٹک اور مدھیہ پردیش کے بعد اب بھارتیہ جنتا پارٹی راجستھان میں بھی اقتدار سازی کے لیے پینترے بازی کر سکتی ہے لیکن کیا ایسا ہوسکتا ہے؟ آئیے جانتے ہیں کہ راجستھان میں موجودہ سیاسی صورتحال کیسی ہے؟

مدھیہ پردیش سیاسی بحران کا اثر راجستھان پر
مدھیہ پردیش سیاسی بحران کا اثر راجستھان پر

راجستھان میں بھی وزیراعلیٰ اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ دو خیموں میں بٹے ہوئے ہیں لیکن یہاں مدھیہ پردیش جیسی پوزیشن نہیں ہے۔

راجستھان کی سیاسی صورتحال بالکل بھی مدھیہ پردیش کی طرح نہیں ہے کیوںکہ جیوتی رادتیہ سندھیا مدھیہ پردیش کانگریس کے ریاستی صدر بننا چاہتے تھے اور وہ کانگریس کی نشست پر راجیہ سبھا جانا بھی چاہتے تھے لیکن انہیں یہ دونوں چیزیں نہیں ملیں، اسی لیے انہوں نے اتنا بڑا قدم اٹھایا اور پارٹی سے بغاوت کر دی لیکن راجستھان میں ایسا نہیں ہے۔

مدھیہ پردیش میں جس طرح سے سیاسی بحران چل رہا ہے اور جیوتری رادتیہ سندھیا نے جس طرح راجستھان کے نائب وزیراعلی سچن پائلٹ سے ملاقات کی اس کے بعد سے ہی راجستھان کے بارے میں بھی بات چیت شروع ہوگئی ہے۔ تاہم ایسا کہا جا رہا ہے کہ یہاں صورتحال مدھیہ پردیش کی طرح نہیں ہوگی لیکن جیسے ہی سچن پائلٹ نے منگل کی صبح ٹویٹ کیا کہ مدھیہ پردیش کا سیاسی بحران جلد ہی دور ہوجائے گا اور کانگریس کے قائدین اس کا ازالہ کریں گے اس کے بعد یہ بات واضح ہوگئی کہ انہوں نے سندھیا کو سمجھانے کی کوشش کی تھی لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ اثر دیکھنے کو نہیں ملا۔

پائلٹ سے ملاقات کے بعد جیوتی رادتیہ سندھیا کا وزیراعظم نریندر مودی سے ملنا، کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دینا اور بی جے پی کے اعلیٰ رہنماؤں کے ساتھ رابطہ کرنا صاف ظاہر ہے کہ سندھیا نے کانگریس پارٹی چھوڑنے اور بی جے پی میں شمولیت کا پورا ارادہ کر لیا ہے۔

ان تمام ڈرامے بازی کے بعد اب کانگریس کے لیے ان تمام ریاستوں کا اقتدار بچانا بھی ایک بڑا چیلینج ہوگیا ہے جہاں اس کی حکومت ہے یا وہ حکومت میں حصہ دار ہے۔

عوام کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ راجستھان میں مدھیہ پردیش جیسی صورتحال نہیں ہے کیوں کہ سچن پائلٹ ریاستی کانگریس کے صدر کے ساتھ ساتھ نائب وزیراعلی بھی ہیں۔ اسی لیے ان سے بغاوت کی امید نہیں کی جا سکتی لیکن یہ ممکن نہیں ہے کہ راجستھان میں مدھیہ پردیش کا اثر بالکل بھی نہ ہو کیونکہ راجستھان میں کانگریس پارٹی اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ یہ دو گروپ ہیں جو بالکل عیاں ہے اسی لیے خدشہ اب بھی برقرار ہے۔

ایسی صورتحال میں یہ بات واضح ہے کہ اب کانگریس راجستھان میں مدھیہ پردیش جیسی صورتحال نہیں چاہے گی اور ایسی صورتحال میں راجستھان میں طاقتوں کی تقسیم ہوتی دکھائی دے گی، اب یہ بحث مکمل طور پر ختم ہوجائے گی کہ کانگریس کو راجستھان میں ریاستی صدر پائلٹ کا متبادل نہیں دھوںڈے گی جس کے بعد سچن پائلٹ راجستھان کانگریس کے صدر رہیں گے جبکہ راجیہ سبھا کی 2 نشستوں پر جانے والے امیدواروں کا بھی فیصلہ پائلٹ سے مشورہ کرکے ہی کیا جائے گا۔

کہا جاتا ہے کہ سیاست میں کوئی بھی کسی کو مستقل دوست یا دشمن نہیں ہوتا اور کبھی بھی کوئی بھی پارٹی تبدیل کر سکتا ہے اسی لیے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ راجستھان یا دیگر کوئی بھی ریاستوں کی سیاسی صورتحال مدھیہ پردیش جیسے نہیں ہوں گے۔

راجستھان میں بھی وزیراعلیٰ اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ دو خیموں میں بٹے ہوئے ہیں لیکن یہاں مدھیہ پردیش جیسی پوزیشن نہیں ہے۔

راجستھان کی سیاسی صورتحال بالکل بھی مدھیہ پردیش کی طرح نہیں ہے کیوںکہ جیوتی رادتیہ سندھیا مدھیہ پردیش کانگریس کے ریاستی صدر بننا چاہتے تھے اور وہ کانگریس کی نشست پر راجیہ سبھا جانا بھی چاہتے تھے لیکن انہیں یہ دونوں چیزیں نہیں ملیں، اسی لیے انہوں نے اتنا بڑا قدم اٹھایا اور پارٹی سے بغاوت کر دی لیکن راجستھان میں ایسا نہیں ہے۔

مدھیہ پردیش میں جس طرح سے سیاسی بحران چل رہا ہے اور جیوتری رادتیہ سندھیا نے جس طرح راجستھان کے نائب وزیراعلی سچن پائلٹ سے ملاقات کی اس کے بعد سے ہی راجستھان کے بارے میں بھی بات چیت شروع ہوگئی ہے۔ تاہم ایسا کہا جا رہا ہے کہ یہاں صورتحال مدھیہ پردیش کی طرح نہیں ہوگی لیکن جیسے ہی سچن پائلٹ نے منگل کی صبح ٹویٹ کیا کہ مدھیہ پردیش کا سیاسی بحران جلد ہی دور ہوجائے گا اور کانگریس کے قائدین اس کا ازالہ کریں گے اس کے بعد یہ بات واضح ہوگئی کہ انہوں نے سندھیا کو سمجھانے کی کوشش کی تھی لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ اثر دیکھنے کو نہیں ملا۔

پائلٹ سے ملاقات کے بعد جیوتی رادتیہ سندھیا کا وزیراعظم نریندر مودی سے ملنا، کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دینا اور بی جے پی کے اعلیٰ رہنماؤں کے ساتھ رابطہ کرنا صاف ظاہر ہے کہ سندھیا نے کانگریس پارٹی چھوڑنے اور بی جے پی میں شمولیت کا پورا ارادہ کر لیا ہے۔

ان تمام ڈرامے بازی کے بعد اب کانگریس کے لیے ان تمام ریاستوں کا اقتدار بچانا بھی ایک بڑا چیلینج ہوگیا ہے جہاں اس کی حکومت ہے یا وہ حکومت میں حصہ دار ہے۔

عوام کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ راجستھان میں مدھیہ پردیش جیسی صورتحال نہیں ہے کیوں کہ سچن پائلٹ ریاستی کانگریس کے صدر کے ساتھ ساتھ نائب وزیراعلی بھی ہیں۔ اسی لیے ان سے بغاوت کی امید نہیں کی جا سکتی لیکن یہ ممکن نہیں ہے کہ راجستھان میں مدھیہ پردیش کا اثر بالکل بھی نہ ہو کیونکہ راجستھان میں کانگریس پارٹی اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ یہ دو گروپ ہیں جو بالکل عیاں ہے اسی لیے خدشہ اب بھی برقرار ہے۔

ایسی صورتحال میں یہ بات واضح ہے کہ اب کانگریس راجستھان میں مدھیہ پردیش جیسی صورتحال نہیں چاہے گی اور ایسی صورتحال میں راجستھان میں طاقتوں کی تقسیم ہوتی دکھائی دے گی، اب یہ بحث مکمل طور پر ختم ہوجائے گی کہ کانگریس کو راجستھان میں ریاستی صدر پائلٹ کا متبادل نہیں دھوںڈے گی جس کے بعد سچن پائلٹ راجستھان کانگریس کے صدر رہیں گے جبکہ راجیہ سبھا کی 2 نشستوں پر جانے والے امیدواروں کا بھی فیصلہ پائلٹ سے مشورہ کرکے ہی کیا جائے گا۔

کہا جاتا ہے کہ سیاست میں کوئی بھی کسی کو مستقل دوست یا دشمن نہیں ہوتا اور کبھی بھی کوئی بھی پارٹی تبدیل کر سکتا ہے اسی لیے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ راجستھان یا دیگر کوئی بھی ریاستوں کی سیاسی صورتحال مدھیہ پردیش جیسے نہیں ہوں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.