حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ اجمیری کے 809 ویں عرس مبارک کے موقع پر ملک بھر سے خواجہ کے عقیدت مند حاضری کے لیے درگاہ پہنچے ہیں۔ جہاں وہ اپنے جائز تمناؤں کے لیے دعائیں مانگتے ہیں۔ لیکن کچھ عیقدت مند ایسے بھی ہیں جو کسی وجوہات کی بنا کر خواجہ کے دربار میں حاضری نہیں دے پاتے ہیں۔ ایسی صورت میں وہ اپنے جاننے والوں کے ذریعہ خط بھیج کر اپنی مراد مانگتے ہیں۔
لوگ اپنی من کی مرادیں یا تکلیفیں ایک کاغذ پر لکھ دیتے ہیں اور اس خط کو اجمیر شریف جانے والے زائرین کے سپرد کر دیتے ہیں۔ مشہور صوفی بزرگ خواجہ غریب نواز کے آستانے کے باہر تعمیر جالیوں پر زائرین اپنی منت کے دھاگے کو باندھ کر خواجہ غریب نواز سے اپنی مشکلوں کو حل کرنے کی فریاد کرتے ہیں۔ زائرین ان جالیوں میں اپنی منت کے دھاگے کو باندھنا کبھی نہیں بھولتے۔
خادم نفیس میاں چشتی بتاتے ہیں کہ یہاں ہر برس خاص طور پر عرس کے موقع پر لاکھوں زائرین منت کا دھاگہ اور چٹھیاں باندھتے ہیں۔ لوگوں کا عقیدہ ہے کہ یہاں پر دھاگہ یا چٹھیاں باندھنے سے ان کی مرادیں پوری ہوجائیں گی اور خواجہ غریب نواز کبھی انہیں یہاں سے خالی ہاتھ نہیں بھیجے گا'۔
ہر برس خواجہ کے دربار میں ہزاروں لاکھوں عقیدت مند اسی عقیدے پر چٹھیاں یا منت کے دھاگے باندھتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ ان کی تمام مسائل کا حل خواجہ کے دربار میں آنے سے حل ہوجائے گا۔ خواجہ کے درگاہ میں آنے والے خط میں لوگ کئی طرح کی منتیں مانگتےہیں۔ کوئی روزگار کے لیے دعائیں مانگتا ہے، کوئی اولاد کے لیے یا کوئی امتحان میں کامیابی کے لیے دعا کرتا ہے۔
بھوپال کے مدھیہ پردیش سے اجمیر زیارت کرنے آئے عادل کا کہنا ہے کہ وہ بھی اپنے جاننے والوں کی عرضیوں کو جنتی دروازے پر باندھ دیا ہے، خواجہ غریب نواز سے دعا ہے کہ وہ ہماری دعاؤں کو قبول کرے۔
خواجہ کے بارے میں مشہور ہے کہ' خواجہ غریب نواز اپنے چاہنے والوں پر ایسا کرم کرتے ہیں کہ ایک کاغذ پر لکھی گئی چٹھی کے ذریعہ ہی وہ ان کی دعاؤں کو قبول کرلیتا ہے۔ ملک کے ہر کونے میں خواجہ کے عقیدت مند موجود ہیں اور ان کے ذریعہ خواجہ کو لکھی گئی چٹھیاں درگاہ میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہیں۔ خواجہ کا دربار ایک مقدس مقام ہے، جہاں غریب اور امیر عوام دونوں ہی آتے ہیں اور اپنی مراد کو پورا کرنے کی دعا مانگتے ہیں۔