ETV Bharat / state

جے پور عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل

راجستھان کے دارالحکو مت اور گلابی شہر کے نام سے مشہور جئے پور کی تاریخی اہمیت کے حامل اور اپنی منفرد شناخت کی بنیاد پر مشہور چہار دیواری کو یو نیسکیو نے عالمی ثقافتی ورثہ کے طور پر شامل کیا ہے ۔

author img

By

Published : Feb 5, 2020, 12:08 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 6:24 AM IST

جے پور عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل
جے پور عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل

292 سالہ قدیم اس شہر کو یونہی یہ مقام حاصل نہیں ہواہے بلکہ اس کے پیچھے کئی ساری وجوہات پوشیدہ ہیں۔

یو نیسکیو کی ایک ٹیم جلد ہی جئے پور کا دور ہ کرے گی اور جئے پور کوورلڈ ہیرٹیج کے خطاب سے نوازے گی۔

اپنی تاریخی عمارت اور دیرینہ ثقافت کو زندہ اور برقرار رکھنے والا 292سالہ قدیم شہر جئے پور کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہواہے۔

جئے پور کے قلعے، محلات، دروازے، برآمدے، بازار اور سڑکیں اب بھی قدیم تاریخی شان و شوکت کی ترجمانی اور عکاسی کرتے نظر آرہے ہیں۔

جدیدیت کے اس دور میں ظاہری طور پر چند تبدیلیاں ضرور آئی ہیں، لیکن تاریخی ثقافت کی جھلکیاں اب بھی برقرار ہے اور اسی امتیازی خصوصیت کی بنیاد پر اسے یو نیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کیاہے۔ یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل خود عالمی ثقافتی ورثہ کی سند دینے کے لئے تاریخی شہر جئے پور آرہے ہیں۔

جے پور عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل

جئے پور چھوٹا کاشی اور گلابی شہر کے نام سے بھی جا نا جا تا ہے۔

مہا راجہ سوائے جئے سنگھ دوم نے 18نومبر 1727کو اس شہر کی بنیاد رکھی تھی اور انہوں نے ہی اس شہر کو جئے پور کا نام دیا تھا۔

انہوں نے ہی اس شہر کی چہار دیواری ودیگر عمارتوں کی تعمیر بنگال کے معمار بھٹا چاریہ سے کرائی تھی۔اس شہر کو بساتے وقت بارش کے پانی کی نکاسی پر خصوصی توجہ دی گئی تھی۔جو آج تک بھارت کے بیشتر شہروں میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔

جئے پور شہر کے لئے فخر کی بات یہ ہے کہ مہاراجہ ستویش جگن ناتھ سمراٹ اور راج گرو رتناکر پونڈرک نے سب سے پہلے گنگا پول گیٹ کی بنیاد رکھی۔ ودیا دھر نے نو سیاروں کی بنیاد پر نو چوکیوں پر سات دروازے اور سوریا کے سات گھوڑوں کے ساتھ ایک پارک بنا یا تھا ۔

مشرق سے مغرب کی سمت جانے والی سڑک پر، مشرق میں سورج پول گیٹ اور مغرب میں چاند پول گیٹ۔پارکوٹا تین اطراف سے اراولی پہاڑیوں سے گھرا ہوا ہے، یہاں موجود محلات اور قدیم عمارتیں اور گلابی ڈھولپوری آج بھی تاریخی شان وشوکت کی دلفریب ترجمانی کرتا نظر آرہا ہے ۔

جئے پور میں مندروں کی کثرت کی وجہ سے اسے چھوٹا کاشی بھی کہا جا تاہے۔ اس شہر کے بسائے جانے سے قبل اور بعد کے بہت سارے قدیم منا در اب بھی مو جود ہیں۔


گوند جی مندر ہو یا نہر گڑھ کی پہاڑیوں سے جئے پور شہر پر نظر رکھنے والے گڑھ گنیش جی کی مندر، اتنا ہی نہیں بلکہ بہت ساری قدیم منا در جنوبی ہند کے مندر کی طرز تعمیر پر ہی بنا ئی گئی ہے ۔

کئی مندروں کو بنانے والوں کے نام سے بھی جا نا جا تا ہے۔ یہ تمام بیش قیمتی چیزیں جئے پورکے لئے قدیم وراثت اور سرمایہ افتخار ہیں ۔البتہ جدیدیت کے اس دور میں میٹرو نے بھی اس شہرمیں دستک دی ہے، مگراس شہر میں 292سالہ قدیم تہذیب و ثقافت کے شاندار روایت کی عکاسی اب بھی نظر آتی ہے ۔


سال 1876میں اس وقت کے مہا راجہ سوائے رام سنگھ نے انگلینڈ کی ملکہ الزبتھ اور پرنس آف ویلز کراون البرٹ کے استقبال کے لئے اس شہر گلابی رنگ سے رنگ دیا تھا ،اسی وقت اس شہر کو گلابی شہر کے نام سے جا نا جا تا ہے۔

اب اسی پرنس آف ویلزکے نام سے منسوب البرٹ ہال یہ شہر اب عالمی ثقافتی ورثہ کا حامل ہوگا ، جب یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈری ایجولے عالمی ثقافتی ورثہ کے خطاب سےاس شہر کو نوازیں گے ۔

یہ خوشنما لمحہ نہ صرف جئے پور کے لئے بلکہ پورے ہندوستان کے لئے باعث فخر ہو گا۔

292 سالہ قدیم اس شہر کو یونہی یہ مقام حاصل نہیں ہواہے بلکہ اس کے پیچھے کئی ساری وجوہات پوشیدہ ہیں۔

یو نیسکیو کی ایک ٹیم جلد ہی جئے پور کا دور ہ کرے گی اور جئے پور کوورلڈ ہیرٹیج کے خطاب سے نوازے گی۔

اپنی تاریخی عمارت اور دیرینہ ثقافت کو زندہ اور برقرار رکھنے والا 292سالہ قدیم شہر جئے پور کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہواہے۔

جئے پور کے قلعے، محلات، دروازے، برآمدے، بازار اور سڑکیں اب بھی قدیم تاریخی شان و شوکت کی ترجمانی اور عکاسی کرتے نظر آرہے ہیں۔

جدیدیت کے اس دور میں ظاہری طور پر چند تبدیلیاں ضرور آئی ہیں، لیکن تاریخی ثقافت کی جھلکیاں اب بھی برقرار ہے اور اسی امتیازی خصوصیت کی بنیاد پر اسے یو نیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کیاہے۔ یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل خود عالمی ثقافتی ورثہ کی سند دینے کے لئے تاریخی شہر جئے پور آرہے ہیں۔

جے پور عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل

جئے پور چھوٹا کاشی اور گلابی شہر کے نام سے بھی جا نا جا تا ہے۔

مہا راجہ سوائے جئے سنگھ دوم نے 18نومبر 1727کو اس شہر کی بنیاد رکھی تھی اور انہوں نے ہی اس شہر کو جئے پور کا نام دیا تھا۔

انہوں نے ہی اس شہر کی چہار دیواری ودیگر عمارتوں کی تعمیر بنگال کے معمار بھٹا چاریہ سے کرائی تھی۔اس شہر کو بساتے وقت بارش کے پانی کی نکاسی پر خصوصی توجہ دی گئی تھی۔جو آج تک بھارت کے بیشتر شہروں میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔

جئے پور شہر کے لئے فخر کی بات یہ ہے کہ مہاراجہ ستویش جگن ناتھ سمراٹ اور راج گرو رتناکر پونڈرک نے سب سے پہلے گنگا پول گیٹ کی بنیاد رکھی۔ ودیا دھر نے نو سیاروں کی بنیاد پر نو چوکیوں پر سات دروازے اور سوریا کے سات گھوڑوں کے ساتھ ایک پارک بنا یا تھا ۔

مشرق سے مغرب کی سمت جانے والی سڑک پر، مشرق میں سورج پول گیٹ اور مغرب میں چاند پول گیٹ۔پارکوٹا تین اطراف سے اراولی پہاڑیوں سے گھرا ہوا ہے، یہاں موجود محلات اور قدیم عمارتیں اور گلابی ڈھولپوری آج بھی تاریخی شان وشوکت کی دلفریب ترجمانی کرتا نظر آرہا ہے ۔

جئے پور میں مندروں کی کثرت کی وجہ سے اسے چھوٹا کاشی بھی کہا جا تاہے۔ اس شہر کے بسائے جانے سے قبل اور بعد کے بہت سارے قدیم منا در اب بھی مو جود ہیں۔


گوند جی مندر ہو یا نہر گڑھ کی پہاڑیوں سے جئے پور شہر پر نظر رکھنے والے گڑھ گنیش جی کی مندر، اتنا ہی نہیں بلکہ بہت ساری قدیم منا در جنوبی ہند کے مندر کی طرز تعمیر پر ہی بنا ئی گئی ہے ۔

کئی مندروں کو بنانے والوں کے نام سے بھی جا نا جا تا ہے۔ یہ تمام بیش قیمتی چیزیں جئے پورکے لئے قدیم وراثت اور سرمایہ افتخار ہیں ۔البتہ جدیدیت کے اس دور میں میٹرو نے بھی اس شہرمیں دستک دی ہے، مگراس شہر میں 292سالہ قدیم تہذیب و ثقافت کے شاندار روایت کی عکاسی اب بھی نظر آتی ہے ۔


سال 1876میں اس وقت کے مہا راجہ سوائے رام سنگھ نے انگلینڈ کی ملکہ الزبتھ اور پرنس آف ویلز کراون البرٹ کے استقبال کے لئے اس شہر گلابی رنگ سے رنگ دیا تھا ،اسی وقت اس شہر کو گلابی شہر کے نام سے جا نا جا تا ہے۔

اب اسی پرنس آف ویلزکے نام سے منسوب البرٹ ہال یہ شہر اب عالمی ثقافتی ورثہ کا حامل ہوگا ، جب یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈری ایجولے عالمی ثقافتی ورثہ کے خطاب سےاس شہر کو نوازیں گے ۔

یہ خوشنما لمحہ نہ صرف جئے پور کے لئے بلکہ پورے ہندوستان کے لئے باعث فخر ہو گا۔

Intro:जयपुर - मैं हूं ऐतिहासिक जयपुर। 292 साल तक अपनी विरासत को संजोए रखने के बाद आज मुझे हेरिटेज का दर्जा मिल रहा है। मेरे किले, महल, दरवाजे, बरामदे, बाजार, रास्ते आज भी विरासत को समेटे हुए हैं। हां, आधुनिकता के साथ मेरे स्वरूप में कुछ बदलाव जरूर आए हैं। लेकिन आज भी मेरा हेरिटेज लुक बरकरार है। इसी वजह से मुझे यूनेस्को की विश्व विरासत सूची में शामिल किया गया। और अब खुद यूनेस्को की महानिदेशक मुझे इस खिताब से नवाजने आ रही हैं।


Body:मैं हूं छोटीकाशी गुलाबी नगरी जयपुर। महाराजा सवाई जयसिंह द्वितीय ने 18 नवंबर 1727 को मेरी नींव रखी थी। और जयपुर नाम भी उन्होंने ही दिया था। उन्होंने मेरा डिजाइन बंगाल के वास्तुकार विद्याधर भट्टाचार्य से करवाया था। मेरी संरचना में वर्षा जल संचयन और बारिश के निकासी का विशेष तौर पर इंतजाम किया गया था। जो आज भी आधुनिक भारत के ज्यादातर शहरों में देखने को नहीं मिलता।

मेरा परकोटा मेरी शान है। ज्योतिष जगन्नाथ सम्राट और राजगुरु रत्नाकर पौंड्रिक ने सबसे पहले गंगापोल गेट की नींव रखी। विद्याधर ने नौ ग्रहों के आधार पर शहर में 9 चौकड़िया और सूर्य के सात घोड़ों पर सात दरवाजे युक्त परकोटा बनवाया। पूर्व से पश्चिम की ओर जाती सड़क पर पूर्व में सूरजपोल गेट और पश्चिम में चांदपोल गेट बनाया गया। तीन तरफ से अरावली पहाड़ियों से घिरा परकोटा और यहां मौजूद महल और पुराने घरों में लगे गुलाबी धौलपुरी पत्थर मेरे इतिहास को आज भी बयां करते हैं।

मेरे ऐतिहासिक मंदिरों की बहुतायत की वजह से मुझे छोटीकाशी नाम मिला। मेरी स्थापना से पहले और बाद के कई प्राचीन मंदिर अभी भी मौजूद है। आराध्य गोविंद देव जी मंदिर हो या नाहरगढ़ की पहाड़ियों से मुझ पर निगरानी रखने वाले गढ़ गणेश जी। यही नहीं कई प्राचीन मंदिर दक्षिण शैली में बनी है। तो कई मंदिरों को बनवाने वाले के नाम से जाने जाते हैं। परकोटे की तीनों चौपड़ों पर तीन बड़े मंदिर एक ही शैली और समकोण पर बने हुए हैं। यही चौपड़े मेरे विरासतीय अंदाज़ का आधार बनी। लेकिन फिलहाल मेट्रो की वजह से इन चौपड़ों का मूल स्वरूप खो गया है।


Conclusion:साल 1876 में मेरे तत्कालीन महाराजा सवाई राम सिंह ने इंग्लैंड की महारानी एलिजाबेथ, और प्रिंस ऑफ वेल्स युवराज अल्बर्ट के स्वागत में मेरा गुलाबी रंग रोगन किया था। तभी से मुझे पिंक सिटी के नाम से भी पुकारा जाने लगा। और अब यही अल्बर्ट हॉल मेरे हेरिटेज होने का गवाह बनेगा। जहां यूनेस्को की महानिदेशक ऑन्ड्रे अजोले मुझे हेरिटेज के खिताब से नवाजेंगी।
Last Updated : Feb 29, 2020, 6:24 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.