یہ احتجاجی مظاہرہ یہاں پر دو جنوری کو شروع ہوا تھا جو آج اپنے پچاسویں روز میں داخل ہوچکا ہے، مظاہرے میں روزانہ شام کو ڈیڑھ گھنٹے تک احتجاج کیا جاتا ہے اور مذکورہ قانون کی مخالفت کی جاتی ہے۔
مظاہرے میں روزانہ کثیر تعداد میں عوام اور طلبہ حصہ لیتے ہیں اور اس پروگرام کو کامیاب بناتے ہوئے نظر آتے ہیں اتنا ہی نہیں یہ تمام لوگ اپنے ہاتھ میں قومی پرچم لے کر یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ مذہب کے نام پر تقسیم کرنے والا قانون انھیں منظور نہیں ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ اس احتجاجی مظاہرے کو کسی بھی سیاسی جماعت کی بل بوتے پر جاری نہیں ہے بلکہ اس مظاہرے کا پورا نظم عام عوام کی جانب سے کیا گیا ہے۔
مزید یہ کہ مظاہرہ کررہے لوگوں میں سے ہی 12 اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو مظاہرے کے انتظامی امور طئے کرتی ہے۔
مظاہرے میں شریک ہونے کے لیے آئے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تک مرکزی حکومت مذکورہ قوانین کو واپس نہیں لے لیتی تب تک یہ مظاہرہ اسی طرح سے جاری رہے گا۔