بتایا گیا ہے کہ یہ پیرا ٹیچر جے پور کے چار دروازے علاقے میں واقع مدرسے میں اپنی خدمات انجام دیتا ہے، اس پیرا ٹیچر نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کہا ہے کہ میرے پاس آٹھ اپریل کو اقلیتی دفتر جے پور میں کام کرنے والا ملازم نفیس آیا تھا اور دس ہزار روپے مانگنے لگا لیکن میں نے اسے پیسے دینے سے صاف طور پر انکار کر دیا، جس کے بعد خود اقلیتی افسر شکیل احمد میرے مدرسے آئے اور مجھ سے پیسوں کی مانگ کرنے لگے، جب میں نے انہیں بھی پیسے دینے سے منع کردیا تو انہوں نے میرے ساتھ مار پیٹ کی۔
مدرسہ پیرا ٹیچر نے اس موقع پر مزید کہا کہ مجھے اقلیتی افسر نے دھمکی دی ہے کہ جیسا میں کہوں گا کہ ایسا کام نہیں کیا تو تیری نوکری برخاست کروا دوں گا، اس سلسلہ میں پیرا ٹیچر نے میڈیا کے ذریعے حکومت سے فریاد لگائی ہے کہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
- ایسا کچھ نہیں ہوا
دوسری جانب اقلیتی افسر شکیل احمد کا ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے فون پر بات چیت کے دوران کہنا ہے کہ اقلیتی کمیشن سے جن لوگوں نے لون لیا ہے ان لوگوں سے واپس پیسوں کی ریکوری کرنے کے لیے گیا تھا مدرسہ پیرا ٹیچر سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ غرض کہ اقلیتی افسر نے ٹیچر کے الزامات کا سرے سے انکار کردیا ہے۔