سابق وزیر ذکیہ انعام کو گزشتہ روز ہی دارالحکومت جے پور کے ہسپتال میں ایڈمٹ کرایا گیا تھا جس کے بعد آج علاج کے دوران انہوں نے اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔
ذکیہ انعام ریاست چھتیس گڑھ کے بلاسپور میں 6 جولائی 1949 کو پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا نکاح ٹونک کے رہنے والے ڈاکٹر انعام کے ساتھ 1969 میں ہوا تھا۔
ذکیہ نے اپنی زندگی میں چھ انتخاب میں اپنی قسمت آزمائی، چھ میں سے تین میں فتح حاصل کی اور تین میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پہلی مرتبہ ذکیہ انعام 1995 میں ریاست کے ٹونک اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئیں اور اسی وقت انہیں ریاستی حکومت میں وزیر صحت بنایا گیا۔
سنہ 1998 میں دوسری مرتبہ ٹونک سے رکن اسمبلی بنیں اور اس وقت بھی انہیں وزیر بنایا گیا۔ تیسری مرتبہ 2008 میں یہ ٹونک سے رکن اسمبلی بنیں۔ ذکیہ اولاد میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی ہے۔ لڑکے کا انتقال ہو چکا ہے۔
ذکیہ انعام کے انتقال کی خبر سننے کے بعد ریاستی حکومت کے وزیر اور دیگر لوگوں نے اپنے غم کا اظہار کیا ہے۔ ریاست کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے ذکیہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بہترین خاتون تھیں۔
ریاستی حکومت میں ٹرانسپورٹ وزیر پرتاپ سنگھ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ذکیہ کے انتقال کی خبر ملی ہے، مجھے کافی زیادہ غم ہے۔ راجستھان کے ٹونک اسمبلی حلقہ سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی اور سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ نے بھی اپنے غم کا اظہار کیا۔
وہیں راجستان مسلم وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر خانو خان بودھوالی کا کہنا ہے کہ ذکیہ ایک بہادر خاتون تھیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں وزیر رہتے ہوئے ایسے کئی کام کیے جن کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ہم لوگوں کو ذکیہ کے انتقال کی خبر ملی ہم لوگوں کو کافی زیادہ افسوس ہوا۔ ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ ذکیہ کو جنت الفردوس میں اعلی مقام ملے۔
انہوں نے کہا کہ ذکیہ کی جگہ کوئی بھی نہیں لے سکتا، ان کے انتقال سے پوری جماعت کو کافی زیادہ نقصان ہوا ہے۔ ذکیہ ایک بہترین شخصیت کی مالک تھیں۔