ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں ڈاکٹر کفیل خان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ 'اترپردیش کی ایس ٹی ایف نے مجھے ممبئی ایئر پورٹ سے زبردستی اٹھا لیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'ایسی ان کی کیا مجبوری تھی کہ مجھے پکڑنے کے لیے ایس ٹی ایف کو بھیجا گیا، اگر مجھے بلا لیتے میں خود ہی حاضر ہو جاتا۔'
انہوں نے کہا کہ '45 دن تک مجھے گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس لیے نہیں گرفتار کیا گیا کیونکہ انٹرنل انکوائری میں ان کو کلین چٹ ملی تھی، اس کے بعد اترپردیش حکومت نے ایک اور انکوائری کمیٹی بنائی جس کی رپورٹ 23 جنوری کو مکمل ہو گئی اور جب اس میں بھی ان کو لگا کہ وہ مجھے پھنسا نہیں سکتے ہیں تو انہوں نے متنازع تقریر کا بہانا تلاش کیا کہ ہندو - مسلمان کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کی اور اس بات پر مجھے گرفتار کر لیا گیا۔'
کفیل خان نے کہا کہ 'اس کے بعد میں مقامی عدالت میں گیا اور انہوں نے میری تقریر سنی اور انہوں نے مجھے ضمانت دے دی۔ 10 فروری کو ضمانت ملنے کے بعد بھی مجھے غیر قانونی طریقے سے متھرا جیل میں رکھا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے چار دن میں منصوبہ بنا کر مجھ پر این ایس اے لگا دیا۔'
ساتھ ہی انہوں نے جیل انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'گرفتاری کے 72 گھنٹے تک مجھے پانی تک نہیں پلایا گیا۔ جسمانی اور ذہنی طور پر پریشان کیا گیا۔ پانی کا گلاس منہ پر پھینک دیا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ مجھے سونے نہیں دیا جاتا تھا۔'
ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ 'مجھ سے عجیب سے سوال کیا کرتے تھے کہ آپ نے کوئی پاؤڈر ایجاد کیا ہے جس سے کروڑوں لوگ مر جائیں گے۔ میں نے کہا کہ میں ڈاکٹر ہوں کوئی سائنسداں نہیں ہوں کہ میں پاؤڈر ایجاد کروں گا۔'
مزید پڑھیں:
آٹھ ماہ بعد ڈاکٹر کفیل کی رہائی
غور طلب ہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کو گذشتہ برس 13 دسمبر 2019 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ الہٰ آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد ڈاکٹر کفیل کو متھرا جیل سے گذشتہ شب یکم ستمبر 2020 کو رہا کیا گیا۔