ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور کے رنگ علاقے کے رہائشی شعیب کی جانب سے شہر قاضی پر الزام لگایا گیا تھا کہ قاضی کے دفتر میں نکاح نامہ کا ترجمہ کروانے کے لیے گئے، لیکن انہیں شادی کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا اور ان کا نکاح نامہ انہوں نے وہیں پر جمع کر لیا۔ جس پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے نگر نگم دفتر پہنچ کر اس معاملے میں اعلیٰ افسران سے خاص گفتگو کی۔
ایسے میں کیا چیف قاضی کی جانب سے میریج سرٹیفکٹ جاری کیے جاسکتے ہیں ان تمام معاملے کو لے کر ای ٹی وی بھارت نے نگر نگم کے اعلیٰ افسران سے بات چیت کی۔
یہاں پر موجود اعلیٰ افسران کا کہنا تھا کہ ہندو، مسلم، بودھ اور جین مذہب کے لوگوں کا میریج سرٹیفکیٹ نگر نگم کی جانب سے حلف نامہ اور ضروری کاغذات مکمل کرنے کے بعد جاری کیے جاتے ہیں۔
عیسائی مذہب کے لوگوں کے سرٹیفکیٹ کلکٹریٹ کے یہاں سے جاری کیے جاتے ہیں۔
وہیں قاضی کے دفتر سے جاری ہورہے میریج سرٹیفکیٹ کے سوال پر رجسٹرار پردیپ پاریکھ نے کہا کہ مسلم مذہب میں نکاح قاضی کی جانب سے کروایا جاتا ہے اور قاضی انگریزی میں ترجمہ کر کے دیتے ہیں۔ اگر وہ میریج سرٹیفکیٹ دے رہے ہیں تو اس کی کوئی بھی توثیق نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قاضی پر جے پور کے رہنے والے شعیب کی جانب سے نکاح نامہ کو اردو سے ہندی اور انگریزی میں تبدیل کرنے کے لیے پیسے وصول کرنے اور میریج سرٹیفیکٹ بنا کر دینے کے الزام لگائے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جے پور: شہر قاضی پر نکاح نامے کو ترجمہ کرنے کے نام پر پیسہ لینے کا الزام