اس لیے کورونا وبا کے درمیان لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کی جانب سے ڈیجیٹل مہم چلائی گئی ہے۔ اس ڈیجیٹل مہم کے تحت یہ تمام لوگ زیادہ سے زیادہ ٹویٹ ریاستی حکومت کو کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہمیں پرمانینٹ کیا جائے۔
مدرسہ میں پڑھانے والے اساتذہ یعنی پیرا ٹیچر خود کو پرمانینٹ کرنے کا مطالبہ تو گزشتہ کافی برس سے کر رہے ہیں، ایسے میں بی جے پی حکومت ہو یا پھرکانگریس حکومت دونوں کی جانب سے انتخابات سے قبل ان لوگوں کو یہ بھروسہ دلایا گیا ہے کہ آپ لوگوں کو پرماننٹ کر دیا جائے گا۔ لیکن جیسے ہی انتخاب مکمل ہوتے ہیں، ان لوگوں کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جاتی اور ایسے میں یہ تمام لوگ بڑے بڑے احتجاج کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
ان کی جانب سے الگ الگ طرح سے مہم چلاتے ہوئے مورچہ کھول دیا جاتا ہے۔ لیکن پھر بھی ان کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے۔ وہیں حکومت رہنماؤں کو بھیج دیتے ہیں اور ان کے احتجاج کو ختم کروا دیتے ہیں۔
اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ قبل دارالحکومت جے پور کے مدرسہ بورڈ دفتر کے سامنے غیر معینہ احتجاج کا اعلان مدرسہ میں پڑھانے والے اساتذہ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ لیکن یہاں پر کانگریسی رہنماؤں کی جانب سے آکر یہ بھروسہ دلایا گیا کہ ہم آپ کی تنخواہ میں اضافہ کر دیں گے اور آپ کا جو بھی مطالبہ ہے ان پر توجہ دی جائے گی، یہ کہہ کر یہاں سے احتجاج ختم کروا دیا گیا تھا۔ لیکن اس کے بعد حکومت کی جانب سے بجٹ اعلان کے درمیان ان مدرسہ پیرا ٹیچر کے لیے 15 پرسینٹ تنخواہ کے اضافے کے بارے میں بھی کہا گیا تھا لیکن آج تک اس بات توجہ نہیں دی گئی۔
جس کے بعد یہ تمام لوگ ایک ڈیجیٹل مہم چلا رہے ہیں۔ ڈجیٹل مہیم کے تحت یہ تمام لوگ زیادہ سے زیادہ ٹویٹ راجستھان حکومتے کے نام پر وائرل کر رہے ہیں اور یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہمیں پرمانینٹ کیا جائے۔
واضح رہے کہ ریاست راجستھان میں 6,572 مدرسوں میں 3535 خدمات انجام دیتے ہیں۔