نابالغ لڑکی کے ساتھ عصمت دری کرنے کے معاملے میں عمرقید کی سزا کاٹ رہے آسارام کو علاج کے لیے ایمس ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا ہے۔ ان کی کورونا رپورٹ مثبت آئی ہے۔
آسارام کو مہاتما گاندھی ہسپتال سے جمعہ کی دیر رات پولیس کی نگرانی میں جودھ پور ایمس میں بھرتی کیا گیا۔ جہاں ایمرجنسی وارڈ میں داخل کرنے کے بعد کووڈ وارڈ میں شفٹ کردیا گیا۔ بدھ کی رات کو آسارام کی رپورٹ مثبت آنے کے بعد اس کے حامی ایمس میں بھرتی کرنے کی مانگ کررہے تھے۔
علاج کے لیے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی سہولیات کی بنیاد پر لگاتار دو دن مشقت کرنے کے بعد بالاخر جمعہ کو جیل انتظامیہ کی طرف سے ایمس میں بھرتی کرایا گیا۔
اس سے قبل کروٹ میں موجود آیوروید یونیورسٹی میں بھی بھیجنے کی اجازت دی گئی لیکن ایم جی ایس کے ڈاکٹروں نے اس کے لیے منع کردیا۔ کیونکہ وہاں کال سنٹر نہیں ہے۔ مہاتما گاندھی ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر راج شری بہرا نے بتایا کہ آسارام جب آئے تھے، اس وقت ان کو سانس لینے میں دقت تھی۔ انہوں نے خود ایمس میں شفٹ ہونے کی مانگ کی تھی۔
غور طلب ہے کہ 84 سال کے آسارام کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس عمر میں علاج کے دوران سہولیات کی ضرورت ہوتی ہے، جو ایم جی ایچ میں نہیں ہے۔ آسارام کی شفٹنگ کے دوران بھی کئی حامی چوری چھپکے ہسپتال تک پہنچ گئے۔
قابل غور ہے کہ جودھپور ایمس میں کورونا کے مریضوں کو بھرتی نہیں کیا جا رہا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ جگہ نہیں ہے لیکن جمعہ کی دیر رات عمر قید کی سزا کاٹ رہے آسارام کے لیے ایمس نے دروازے کھول دیے اور انھیں بھرتی کر لیا گیا۔ فی الحال اس پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔
اسی طرح بدھ کے روز رات میں ایم جی ایچ میں بھی آسارام کو فورا آئی سی یو میں بیڈ فراہم کرایا گیا جبکہ اس وقت متعدد مریض قطار میں لگے تھے۔