قابل ذکر بات یہ ہے کہ درگاہ کمیٹی وزارت اقلیت کے ماتحت ہے اور اسی وجہ سے درگاہ کمیٹی پر بھی حق اطلاعات قانون کا نفاذ ہوتا ہے۔
جن آر ٹی آئی کارکنان کو معلومات طلب کرنے سے روکا گیا ہے اب آئندہ یہ کارکنان آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت کسی بھی طرح کی معلومات طلب کریں گے تو ان کی درخواستیں قبول نہیں کی جائیں گی۔
جس کی وجہ سے ان کارکنان نے اس معاملے سے آگاہ کرانے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کو خط بھی لکھا ہے۔
بلیک لسٹ کیے گئے آر ٹی آئی کارکنان نے میڈیا کے درگاہ کمیٹی میں ہوئی کئی بے ضابطگیوں کا بھی ذکر کیا ہے۔
اجمیر میں حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کی درگاہ کی داخلی انتظامی کمیٹی پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ درگاہ کمیٹی کی جائیدادوں میں خرد برد کی جارہی ہے اور اس کی وجہ سے کمیٹی کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
آر ٹی آئی کارکن قاضی منور علی نے کہا کہ کمیٹی کے صدر اور بی جے پی رہنما امین پٹھان نہیں چاہتے ہیں کہ کمیٹی کی کارگزاری بے نقاب ہو لہذا معلومات طلب کرنے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے جبکہ درگاہ کمیٹی کو ایسی ممانعت کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ درگاہ کمیٹی کا کام زائرین کی عطا کردہ رقم سے چلتا ہے ایسی صورتحال میں کمیٹی کا کام شفاف ہونا چاہئے ہم درگاہ کمیٹی کی جائیدادوں کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں جبکہ کمیٹی کے چیئرمین یہ نہیں چاہتے ہیں۔
آر ٹی آئی کارکنان نے درگاہ کمیٹی کے چیئرمین پٹھان پر ہتک عزت کا دعوی کرنے کی انتباہ بھی دیا ہے۔
قاضی منور علی کا یہ بھی کہنا ہے کہ درگاہ کے قریب حویلی دیوان صاحب میں ڈاک خانہ خالی کرنے اور درگاہ کمیٹی کے ایک ملازم کو غیر مجاز دکان دینے کے معاملے میں معلومات طلب کی گئیں۔ اسی طرح درگاہ کمیٹی کی ایک دکان دینے کا معاملہ بھی سنگین ہے۔
وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں بتایا گیا تھا کہ کئی جائیدادوں کا فیصلہ کمیٹی کے حق میں آیا ہے لیکن کمیٹی نے اب تک ان جائیداد کا قبضہ حاصل نہیں کیا ہے اس کے علاوہ درگاہ کمیٹی نے مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن نئی دہلی کے ساتھ خواجہ غریب نواز سینئر سیکنڈری اسکول کی تعمیر کا معاہدہ کیا لیکن پانچ سال گزر جانے کے بعد بھی اسکول کا کام شروع نہیں ہوا جبکہ اسکول کے نام پر ملک و بیرون ملک سے فنڈ جمع کرنے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
آر ٹی آئی کارکن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم درگاہ کمیٹی کی بے ضابطگیوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں اس لیے کمیٹی کے چیئرمین پٹھان نے انھیں بلیک لسٹ کروا دیا ہے۔
درگاہ کمیٹی کے ذریعہ جن کارکنوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے ان میں قاضی منور علی، پیر نفیس میاں چشتی، قاضی انور علی، عثمان خان گھڑیالی، جئے کشن منگانی اور شیخ یوسف شامل ہیں۔