ETV Bharat / state

کرگل کے پہلے شہید کی المناک داستان

کرگل میں پوسٹنگ کے بعد سب سے پہلے ہلاک ہونے والے بھارتی فوجی جوان سوربھ کالیا نے ماں سے کہا تھا 'ماں کہیں دور پوسٹنگ پر جا رہا ہوں ، کئی دنوں تک اگر فون نہ آئے تو پریشان مت ہونا' اور آخر میں ان کی لاش گھر آئی۔

author img

By

Published : Jul 26, 2019, 12:07 PM IST

کرگل کے پہلے شہید کی المناک داستان

شہید سوربھ کالیا کی پیدائش پنجاب کے امرتسر میں 1976 کو ہوئی تھی۔ ان کا فوج میں انتخاب این ڈی اے کے امتحان پاس کرنے کے بعد ہوا تھا۔ ٹرینگ کے بعد 12 دسمبر 1998 کو بھارتی فوج میں 4 جاٹ ریجیمنٹ میں کمیشن ملا۔ کچھ دنوں بعد جاٹ ریجیمنٹ سینٹر بریلی میں تعیناتی کے بعد ان کی پوسٹنگ کرگل سیکٹر میں ہوئی۔

کرگل کے پہلے شہید کی المناک داستان

کرگل وجے کو 20 سال پورے ہو گئے ہیں ۔کرگل کے پہلے شہید لیفٹیننٹ سوربھ کالیا کی ماں رندھے گلے اور آنکھوں میں تیرتی ہوئی آنسوؤں کے ساتھ بیٹے کی یادوں کو بیان کرتے ہوئے کہا 'کیپٹن ابھینندن کو پاکستانی فوج کے قبضے سے چھڑانے کے لئے جس طرح کی کاروائی مودی سرکار نے کی تھی ایسی ہی کاروائی سرکار اب شہید کالیا اور انکے ساتھیوں کو انصاف دلانے کے لئے کرے'۔

26 جلائی کو کرگل وجے دیوس کو 20 سال پورے ہو جائیں گے ۔20 سال پہلے بھارتی فوجیوں کی قربانی کی وجہ سے بھارت اس جنگ کو جیت گیا تھا لیکن کرگل جنگ کے پہلے شہید کہلانے والے کالیا کو ابھی انصاف نہیں ملا ہے۔

سوربھ کالیا کے والدین آج بھی بیٹے کو انصاف دلانے کے لئے اور پاکستان کا چہرا پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لئے اکیلے ہی لڑ رہے ہیں۔

مئی کے مہینہ میں کرگل علاقے میں پاکستانی فوجیوں کی دراندازی کی خبریں بھارتی فوج کو ملنے لگیں۔ مئی 1999 میں سوربھ کالیا کو پانچ فوجیوں کے ساتھ کرگل کے کوکسر میں دشمنوں کا پتہ لگانے کے لئے بھیجا گیا لیکن اس فوج کو پاکستانی فوج نے پکڑ لیا اور اذیت ناک سزائیں دیں۔

لیفٹیننٹ کے چہرے کو داغدار کر دیا گیا۔ غیر قانونی تشدد کے کئی دنوں کے بعد، لاشوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا تھا۔ سوربھ کالیا کا جسم سگریٹ سے جلا دیا گیا تھا، اور آنکھوں کو باہر نکال لیا تھا۔ ہاتھوں اور پاؤں کے ناخن کو اکھاڑ لیا گیا تھا۔ ہاتھ اور پاؤں کاٹ دئے گئے تھے۔ ان پر ہر طرح کے مظالم کیے گئے تھے۔

22 دنوں بعد ان کی لاشیں ملیں۔ سوربھ کالیا اور ان کی ٹیم کے پانچ فوجیوں کی لاش بھارتی آرمی کو دی گئی۔ جب سوربھ کالیا کی لاش گھر آئی جسے دیکھ کر ہر شخص آبدیدہ ہوگیا۔

بھارتی وزیر خارجہ نے سوربھ کالیا کی شہادت کے دوران وعدہ کیا تھا کہ ہم اس معاملے کو پاکستان میں اٹھائیں گے، لیکن ان برسوں میں اس معاملے میں کوئی سنجیدہ کاروائی نہیں ہوئی۔ سنہ 2012 میں ہم نے معاملے کو سپریم کورٹ لے گئے اور خارجہ وزارت اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے، ہم انصاف چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آج 20 برسوں میں کیا نہیں ہوا ہے. آج، پاکستان یہ بھی سوچتا ہے کہ اگر کچھ غلط ہوا ہوتا تو پھر بھارت کچھ کارروائی کرے گا۔

شہید سوربھ کالیا کی پیدائش پنجاب کے امرتسر میں 1976 کو ہوئی تھی۔ ان کا فوج میں انتخاب این ڈی اے کے امتحان پاس کرنے کے بعد ہوا تھا۔ ٹرینگ کے بعد 12 دسمبر 1998 کو بھارتی فوج میں 4 جاٹ ریجیمنٹ میں کمیشن ملا۔ کچھ دنوں بعد جاٹ ریجیمنٹ سینٹر بریلی میں تعیناتی کے بعد ان کی پوسٹنگ کرگل سیکٹر میں ہوئی۔

کرگل کے پہلے شہید کی المناک داستان

کرگل وجے کو 20 سال پورے ہو گئے ہیں ۔کرگل کے پہلے شہید لیفٹیننٹ سوربھ کالیا کی ماں رندھے گلے اور آنکھوں میں تیرتی ہوئی آنسوؤں کے ساتھ بیٹے کی یادوں کو بیان کرتے ہوئے کہا 'کیپٹن ابھینندن کو پاکستانی فوج کے قبضے سے چھڑانے کے لئے جس طرح کی کاروائی مودی سرکار نے کی تھی ایسی ہی کاروائی سرکار اب شہید کالیا اور انکے ساتھیوں کو انصاف دلانے کے لئے کرے'۔

26 جلائی کو کرگل وجے دیوس کو 20 سال پورے ہو جائیں گے ۔20 سال پہلے بھارتی فوجیوں کی قربانی کی وجہ سے بھارت اس جنگ کو جیت گیا تھا لیکن کرگل جنگ کے پہلے شہید کہلانے والے کالیا کو ابھی انصاف نہیں ملا ہے۔

سوربھ کالیا کے والدین آج بھی بیٹے کو انصاف دلانے کے لئے اور پاکستان کا چہرا پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لئے اکیلے ہی لڑ رہے ہیں۔

مئی کے مہینہ میں کرگل علاقے میں پاکستانی فوجیوں کی دراندازی کی خبریں بھارتی فوج کو ملنے لگیں۔ مئی 1999 میں سوربھ کالیا کو پانچ فوجیوں کے ساتھ کرگل کے کوکسر میں دشمنوں کا پتہ لگانے کے لئے بھیجا گیا لیکن اس فوج کو پاکستانی فوج نے پکڑ لیا اور اذیت ناک سزائیں دیں۔

لیفٹیننٹ کے چہرے کو داغدار کر دیا گیا۔ غیر قانونی تشدد کے کئی دنوں کے بعد، لاشوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا تھا۔ سوربھ کالیا کا جسم سگریٹ سے جلا دیا گیا تھا، اور آنکھوں کو باہر نکال لیا تھا۔ ہاتھوں اور پاؤں کے ناخن کو اکھاڑ لیا گیا تھا۔ ہاتھ اور پاؤں کاٹ دئے گئے تھے۔ ان پر ہر طرح کے مظالم کیے گئے تھے۔

22 دنوں بعد ان کی لاشیں ملیں۔ سوربھ کالیا اور ان کی ٹیم کے پانچ فوجیوں کی لاش بھارتی آرمی کو دی گئی۔ جب سوربھ کالیا کی لاش گھر آئی جسے دیکھ کر ہر شخص آبدیدہ ہوگیا۔

بھارتی وزیر خارجہ نے سوربھ کالیا کی شہادت کے دوران وعدہ کیا تھا کہ ہم اس معاملے کو پاکستان میں اٹھائیں گے، لیکن ان برسوں میں اس معاملے میں کوئی سنجیدہ کاروائی نہیں ہوئی۔ سنہ 2012 میں ہم نے معاملے کو سپریم کورٹ لے گئے اور خارجہ وزارت اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے، ہم انصاف چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آج 20 برسوں میں کیا نہیں ہوا ہے. آج، پاکستان یہ بھی سوچتا ہے کہ اگر کچھ غلط ہوا ہوتا تو پھر بھارت کچھ کارروائی کرے گا۔

Intro:धर्मशाला- कारिगल के युद्ध को आज 20 वर्ष बीत गए  20 वर्ष बीतने के बाद भी शहीद कैप्टन सौरव कालिया के पिता आज भी बेटे के शरीर के साथ हुई बर्बरता के लिए इंसाफ की लड़ाई लड़  रहे है और उन्हें ऊमीद है कि उनके बेटे और उनके साथियों को इंसाफ मिलेगा। कारगिल युद्ध के विजय दिवस पर शहीद कैप्टन सौरव कालिया के पिता डॉ एन के कालिया ने कहा कि देश के उन तमाम सेनिको को धन्यवाद करता हु जो हमेशा देश के सिर को ऊँचा रखते है। उन्होंने कहा कि कठिन परिस्थितियों में काम करना और देश को सुरक्षित रखना यह बड़ी बात है। 





Body:वही भारत पाकिस्तान की स्थित को लेकर एन के कालिया ने कहा की जबसे एनडीए 2 की सरकार आई है तबसे काफी कुछ बदला हुआ है। उन्होंने कहा कि इस तरह के जो कदम जो सामने आए है बो आजतक नही आये है। उन्होंने कहा कि उरी अटैक के बाद पुलबाम अटैक के बाद करवाई हुई और पालयट अभिनंदन की घर वापिसी हुई कुलभूषण जाधव के मामले में भी करवाई हुई। उन्होंने कहा कि 20 सालों में जो नही हुआ वो आज हो रहा है। आज तो पाकिस्तान भी सोचता है कि कुछ गलत करेगे तो भारत कुछ करवाई करेगा।  वही पिछले 20 सालों से सेनिको की शहादत पर एन के कालिया ने कहा कि सैनिकों को आज तक खुली छूट नही मिली जिस वजह से सैनिक शहीद होते गए। उन्होंने कहा कि आज सेनिको को करवाई करने की छूट है। उन्होंने कहा कि आज आंतक वादी घटनाओं में कमी आई है ओर सेनिको को जो है वो छूट दी गई है। 





Conclusion:सौरव कालिया के साथ युद्ध के दौरान हुई उनके शरीर के साथ बर्बरता को लेकर एन के कालिया ने कहा कि उनकी लड़ाई पिछले 20 वर्षो से जारी है। उन्होंने कहा कि जिस वक्त यह घटना हुई थी तो उस वक्त के प्रधानमंत्री विदेश मंत्री ओर रक्षा मंत्री ने वादा किया था कि इस मामले को हम पाकिस्तान के समक्ष उठाएगे । उन्होंने कहा कि लेकिन इतने सालों में हमे नही लगा कि इस मामले में कोई सुनवाई हुई है।उन्होंने कहा कि सन 2012 में हमने उस मामले को सुप्रीम कोर्ट में उठाया और हमारी सुनवाई भी हुई । उन्होंने कहा कि यह जो मामला है यह दो देशों के बीच में है और विदेश मंत्रालय इस मामले में कोई करवाई करे ताकि हमे इंसाफ मिलेगा।  एन के कालिया ने कहा कि उनका प्रयास जारी है। उन्होंने कहा कि पाकिस्तान का चहरा क्या यह लोगो को पता तो चला कि किस तरह से पाकिस्तान ने कैप्टन सौरव कालिया ओर उनके साथियों के शरीर के साथ बर्बरता दिखाई थी। 

सौरव कालिया के माता कहती है कि हमारी कोई मांग नही है लेकिन हम चाहते है कि कैप्टन सौरव कालिया ओर उनके साथियों को इंसाफ मिले उन्होंने कहा कि नरेंद्र मोदी से ऊमीद है कि उन्हें इंसाफ मिलेगा। उन्होंने कहा कि कानूनी लड़ाई दो देशों के बीच है और अगर राज नेता कुछ करेगे तभी कुछ सम्भव हो पायेगा।


कैप्टन सौरव कालिया की माता कहती है की पिछेल 20 सालों में पाकिस्तान में कोई बदलाब नही आया है। उन्होंने कहा कि पाकिस्तान का स्तर नीचे ही गिरता जा रहा है ओर उसे सबक सिखाने की जरूरत है।



ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.