انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں منظور زرعی ترمیم قوانین پر جلد رضامندی کے لیے صدر سے ملنا ضروری ہے۔ سرکاری ترجمان نے کل یہاں بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے ایک بیان کے ذریعہ کہا کہ سبھی اراکین اسمبلی کو ریاست کے مفاد کی حفاظت کے لیے پارٹی جذبات سے اوپر اٹھنا ہوگا تاکہ متحد ہوکر مرکزی حکومت کے ان قوانین کو واپس لینے کا دباو بنایا جا سکے۔
ترجمان نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے حال ہی میں لائے گئے تین کھیتی قانون پنجاب کے کسانوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوں گے۔زراعت ہمارے معاشی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ منڈی نظام اور کم از کم سہارا قیمت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ریاست کے مفادات کی حفاظت کرنا سب کا فرض ہے۔
وزیراعلیٰ پہلے ہی صدر سے ملاقات کا وقت لے چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے مرکزی حکومت کی جانب سے پنجاب جانے والی گاڑیاں روکنے اور گرامین ترقی فنڈ کو روکنے پر گہری تشویش کا اظہارکیا ہے۔اس فنڈ کو روکنے سے گاووں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر برااثر پڑے گا۔ویسے ہی پنجاب کی معیشت کو کورونا نے تباہ کردیا ہے۔
تین زرعی قوانین کے سبب پنجاب کا کسان تحریک کررہا ہے اور ریل روکنے کی وجہ سے مسافر اورمال گاڑیوں کی آمدورفت مکمل طور سے بند ہونے سے ریلوے اور ریاستی حکومت کو تجارت کے شعبے میں کافی خسارہ ہورہا ہے۔اس کابراہ راست اثر صنعتوں پر پڑرہا ہے۔