ذاکر موسیٰ کی جنازہ میں آج ہزاروں لوگوں نے شرکت کی، جبکہ ذاکر موسیٰ پلوامہ کے نور پورہ کا رہنے والا تھا۔
واضح رہے کہ ذاکر موسیٰ کچھ برس قبل حزب المجاہدین کا اہم رکن تھا اور برہان وانی کا قریبی ساتھی بھی تھا، تاہم اختلاف رائے کے سبب اس نے تنظیم سے علیحدگی اختیار کرکے بعد میں نئی تنظیم انصارغزوۃ الہند تشکیل دی۔
اگرچہ اس تنظیم میں چند ہی عسکریت پسند شامل ہوئے تاہم مختلف رائے رکھنے کے سبب وادی میں موسیٰ اور اس کی تنظیم بے حد سرگرم تھی۔
اکثرعسکریت پسندوں کے جنازوں اور جھڑپوں کے دوران موسیٰ کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔
ذاکر موسیٰ برہان وانی کے بعد دوسرا ایسا عسکریت پسند تھا جو وادی سے باہر بھی معروف ہوا۔
اس ہلاکت کے دوران بعد انتظامیہ نے پلوامہ، اننت ناگ، سرینگر کے شہر خاص اور سوپور میں کرفیو نافذ کیا ہے، جبکہ باقی علاقہ جات میں بندشیں عائد کی ہیں۔
یاد رہے کہ ترال اور نورپورہ جانے والے تمام راستوں پر اونتی پورہ کے مقام پر خار دار بچھائی گئی ہے ساتھ ہی فورسز کی نفری کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ لوگوں قابو پایا جاسکے۔
خیال رہے کہ پوری وادی میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کردیا گیا ہے اور پلوامہ میں تمام تر کاروباری، تعلیمی اور سرکاری دفاتر بند ہیں اور عام زندگی پوری طرح سے مفلوج ہے۔