ETV Bharat / state

پلوامہ کا پینسل ولیج

author img

By

Published : Sep 26, 2020, 10:58 PM IST

نوے کی دہائی سے پہلے بھارت میں پنسل بنانے کے لئے لکڑی چین، جرمنی وغیرہ سے لانی پڑتی تھی، تاہم اب ضلع پلوامہ سے 70 فیصد سلیٹ تیار کی جاتی ہیں اور پینسل بنانے والی کمپنیوں کو بھیجی جاتی ہیں۔

پلوامہ کا پینسل ولیج
پلوامہ کا پینسل ولیج

ضلع پلوامہ کئی وجہات سے پوری دنیا میں جانا جاتا ہے۔ یہاں کے سیب، بادام، آخروٹ، ذعفران وغیرہ پوری دنیا میں مہشور ہیں۔ پلوامہ کو دودھ ضلع بھی کہا جاتا ہے کیوںکہ ضلع میں دودھ کی پیداوار بھی سب سے زیادہ ہے۔ اب یہاں پینسل بنانے کا کاروبار ہو رہا ہے۔

ان خاصیت کے بعد اس ضلع کو جلد ہی ملک کا پنسل ضلع قرار دیا جائے گا کیوںکہ ضلع میں پنسل بنانے کے لئے 70 فیصد سے زیادہ سلیٹ تیار کی جاتی ہے جو ملک کی دوسری ریاستوں میں پنسل بنانے کے لئے بھیجی جاتی ہیں۔

پلوامہ کا پینسل ولیج

نوے کی دہائی سے پہلے بھارت میں پنسل بنانے کے لئے لکڑی چین، جرمنی وغیرہ سے لانی پڑتی تھی، تاہم اب ضلع پلوامہ سے 70 فصد سلیٹ تیار کی جاتی ہیں اور پینسل بنانے والی کمپنیوں کو بھیجی جاتی ہیں۔ ضلع میں پینسل بنانے کے لیے سلیٹ تیار کرنے کے لئےکئی یونٹ کام کر رہی ہیں۔

جموں و کشمیر انتظامیہ ضلع پلوامہ کو ملک کا پنسل ضلع قرار دینے کی سوچ رہی ہے وہیں یہ یونٹز کووڈ-19 کے پیش نظر لاک ڈاؤن سے متاثر ہوئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسکول بند پڑے ہیں اس لیے بچے پینسل کا استعمال کم کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان یونٹ ہولڈرس کو کافی نقصان ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق انہیں انتظامیہ نے اس دوران کوئی مدد نہیں کی۔

تاہم ابھی بھی یہ یونٹ بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے کئی نوجوان بے روزگار ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں کئی یونٹ ہولڑرس نے ہمارے ساتھ بات کی۔

ایک یونٹ ہولڈر ولی محمد ڈار نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سے پہلے ہمیں اپنا مال جموں بھیجنے کے لیے کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اس وقت کی سرکار نے ہمارا مال اسانی سے جموں پہنچانے میں مدد کی۔ اس کاروبار سے ہزاروں کںبوں کا روز گار چلتا ہے تاہم ان یونٹوں کے کاغزات و دیگر لوازمات پورے کرنے کے لیے کافی دقتوں کا سامنہ کرنا پڑتا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: زعفران کی کھیتی کے لیے مزدوروں کے بجائے مشینوں کا استعمال

دوسرے یونٹ ہولڑر محمد یونس ڈار نے کہا 'ہم سلیٹ کو تیار کر کے جموں بھیجتے ہیں کیوںکہ ہم یہاں پر پنسل نہیں بنا سکتے ہیں۔ اس میں زیادہ لاگت آتی ہے۔ اگر دیکھا جائے ہمارے تیار کردا مال کی یہاں پر مارکیٹنگ اچھے سے نہیں ہوگی۔ اب جن کمپنیوں کو ہم اپنا مال بھیج رہے ہیں وہ نہ صرف ملک میں بلکہ دوسرے ممالک میں بھی اپنی تیار کردہ مال کو بھیچ رہے ہیں۔'

تیسرے یونٹ ہولڈر منظور احمد الائی نے کہا 'ہمارے ان پنسل یونٹ سے لوگوں کو اپنی روزی روٹی مل رہی ہے۔ ضلع سلیٹوں میں سے 70 فیصد حصہ دیتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پلوامہ کو پنسل ضلع قرار دینے سے اس میں روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان یونٹ کو ہر ممکن مدد فراہم کریں۔ اس سے اس شعب میں نہ صرف مرد بلکہ خواتین سبقت لے سکتی ہیں۔ پنسل بنانے والے ان یونٹ میں جو دلچسپی نظر آ رہی ہے وہ پورے ضلع میں اس صنعت کی ترقی کی امیدوں کو بھڑکا رہی ہے۔'

ضلع پلوامہ کئی وجہات سے پوری دنیا میں جانا جاتا ہے۔ یہاں کے سیب، بادام، آخروٹ، ذعفران وغیرہ پوری دنیا میں مہشور ہیں۔ پلوامہ کو دودھ ضلع بھی کہا جاتا ہے کیوںکہ ضلع میں دودھ کی پیداوار بھی سب سے زیادہ ہے۔ اب یہاں پینسل بنانے کا کاروبار ہو رہا ہے۔

ان خاصیت کے بعد اس ضلع کو جلد ہی ملک کا پنسل ضلع قرار دیا جائے گا کیوںکہ ضلع میں پنسل بنانے کے لئے 70 فیصد سے زیادہ سلیٹ تیار کی جاتی ہے جو ملک کی دوسری ریاستوں میں پنسل بنانے کے لئے بھیجی جاتی ہیں۔

پلوامہ کا پینسل ولیج

نوے کی دہائی سے پہلے بھارت میں پنسل بنانے کے لئے لکڑی چین، جرمنی وغیرہ سے لانی پڑتی تھی، تاہم اب ضلع پلوامہ سے 70 فصد سلیٹ تیار کی جاتی ہیں اور پینسل بنانے والی کمپنیوں کو بھیجی جاتی ہیں۔ ضلع میں پینسل بنانے کے لیے سلیٹ تیار کرنے کے لئےکئی یونٹ کام کر رہی ہیں۔

جموں و کشمیر انتظامیہ ضلع پلوامہ کو ملک کا پنسل ضلع قرار دینے کی سوچ رہی ہے وہیں یہ یونٹز کووڈ-19 کے پیش نظر لاک ڈاؤن سے متاثر ہوئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسکول بند پڑے ہیں اس لیے بچے پینسل کا استعمال کم کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان یونٹ ہولڈرس کو کافی نقصان ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق انہیں انتظامیہ نے اس دوران کوئی مدد نہیں کی۔

تاہم ابھی بھی یہ یونٹ بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے کئی نوجوان بے روزگار ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں کئی یونٹ ہولڑرس نے ہمارے ساتھ بات کی۔

ایک یونٹ ہولڈر ولی محمد ڈار نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سے پہلے ہمیں اپنا مال جموں بھیجنے کے لیے کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اس وقت کی سرکار نے ہمارا مال اسانی سے جموں پہنچانے میں مدد کی۔ اس کاروبار سے ہزاروں کںبوں کا روز گار چلتا ہے تاہم ان یونٹوں کے کاغزات و دیگر لوازمات پورے کرنے کے لیے کافی دقتوں کا سامنہ کرنا پڑتا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: زعفران کی کھیتی کے لیے مزدوروں کے بجائے مشینوں کا استعمال

دوسرے یونٹ ہولڑر محمد یونس ڈار نے کہا 'ہم سلیٹ کو تیار کر کے جموں بھیجتے ہیں کیوںکہ ہم یہاں پر پنسل نہیں بنا سکتے ہیں۔ اس میں زیادہ لاگت آتی ہے۔ اگر دیکھا جائے ہمارے تیار کردا مال کی یہاں پر مارکیٹنگ اچھے سے نہیں ہوگی۔ اب جن کمپنیوں کو ہم اپنا مال بھیج رہے ہیں وہ نہ صرف ملک میں بلکہ دوسرے ممالک میں بھی اپنی تیار کردہ مال کو بھیچ رہے ہیں۔'

تیسرے یونٹ ہولڈر منظور احمد الائی نے کہا 'ہمارے ان پنسل یونٹ سے لوگوں کو اپنی روزی روٹی مل رہی ہے۔ ضلع سلیٹوں میں سے 70 فیصد حصہ دیتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پلوامہ کو پنسل ضلع قرار دینے سے اس میں روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان یونٹ کو ہر ممکن مدد فراہم کریں۔ اس سے اس شعب میں نہ صرف مرد بلکہ خواتین سبقت لے سکتی ہیں۔ پنسل بنانے والے ان یونٹ میں جو دلچسپی نظر آ رہی ہے وہ پورے ضلع میں اس صنعت کی ترقی کی امیدوں کو بھڑکا رہی ہے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.