جموں و کشمیر میں دیہی علاقوں میں تعمیر و ترقی کو ممکن بنانے اور عوامی شکایات کا ازالہ کرنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے بلاک دیوس سمیت گرام سبھا کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے، جن میں مختلف محکمہ جات سے وابستہ افسران عوامی شکایات درج کرکے ان کا ازالہ کرتے ہیں۔
پنچایت حلقوں میں عوام کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینے کے لیے گرام سبھا کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ عوامی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتظامیہ فلاح و بہبود اور تعمیر و ترقی کے منصوبے تیار کر سکے۔ تاہم زمینی سطح پر سرکاری ملازمین خصوصاً اعلیٰ افسران کی جانب سے گرام سبھاؤں کو کتنا سنجیدہ تصور کیا جاتا ہے، اس بات کا اندازہ آج سرینگر سے تقریباً ستر کلومیٹر دور نارستان، ترال میں اس وقت دیکھنے کو ملا جب علاقے میں گرام سبھا منعقد کرنے کے لیے لوگ جمع تو ہوئے تاہم محکمہ دیہی ترقی، تعلیم، اور صحت محکمہ کو چھوڑ کر دیگر محکموں جیسے بجلی، جل شکتی، اریگیشن، زراعت، جنگلات، اینمل ہسبنڈری وغیرہ کے افسران حاضر نہیں ہوئے۔
افسران کی غیر حاضری پر مقامی باشندوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج درج کیا۔
مقامی باشندوں نے ایل جی انتظامیہ سے غیر حاضر ملازمین کے خلاف کارروائی کیے جانے کا مطالبہ کیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے بتایا کہ ’’نارستان ایک پسماندہ علاقہ ہے اور آج لوگوں نے اس گرام سبھا کے ساتھ امیدیں وابستہ کی تھیں لیکن نتیجہ صفر رہا۔‘‘
آری پل کے ڈی ڈی سی ممبر منظور گنائی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی گرام سبھا کے انعقاد سے خوشی کے ساتھ ساتھ کئی امیدیں وابستہ تھیں، کہ افسران کی موجودگی میں عوام کو درپیش مشکلات کا حل کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ترال کے سرکاری اسکول میں اساتذہ کی کمی، لوگوں کا احتجاج
انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’شرمناک بات ہے کہ متعلقہ ملازمین تحریری طور پر بھی مطلع کیے جانے کے باوجود گرام سبھا میں شامل نہیں ہوئے۔‘‘
انہوں نے انتظامیہ سے غیر حاضر ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کیے جانے کی اپیل کی۔