وادی کے دوسرے علاقوں کی طرح جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں بھی دو روز سے جاری قہر انگیز برفباری سے عام زندگی بدستور متاثر ہے۔ اگرچہ آج صبح سے ہی انتظامیہ نے سڑکوں سے برف ہٹانے کے لیے مشینوں کو کام پر لگایا تھا۔
تاہم متعدد دیہات کے لوگوں نے انتظامیہ کی طرف سے کیے جا رہے اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دیا ہے اور الزام لگایا کہ رابطہ سڑکیں ہنوز بند ہیں، جس کی وجہ سے آبادی اپنے گھروں کے اندر محصور ہو کر رہ گئی ہے جبکہ مختلف دیہات میں بیماروں کو بھی ہسپتال پہنچانے کے لیے چارپائی کا استعمال کرنا پڑا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ترال دودھ مرگ، ترال پنر، املر چرسو، اور ستورہ حاجن سڑکوں کو قابل آمد ورفت نہیں بنایا گیا ہے جبکہ علاقے میں بجلی کی عدم دستیابی سے عوام پریشان ہے۔
زراڈی ہارڈ کے ایک مقامی شہری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان کے علاقے میں سڑک سے برف نہ ہٹانے کی وجہ سے وہ پیدل چل کر ترال پہنچا ہے۔ ایک اور شہری نے بتایا کہ وہ کارمولہ سے پیدل سفر کر ترال پہنچا ہے کیونکہ وہاں سڑکیں ہنوز بند ہیں۔
اس دوران ایڈشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر احمد رینا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ترال میں نوے فیصد سڑکوں سے برف ہٹایا گیا ہے۔ وہیں بجلی بھی آج شام تک پورے ضلع میں بحال کی جائے گی۔