اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے پر جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال میں ڈاڈسرہ کے ایک استاد کی طرف سے ایک سینیئر صحافی کے ساتھ بدسلوکی اور ناشائستہ زبان استعمال کرنے پر ترال کی صحافی برادری نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ مذکورہ استاد پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
بتادیں کہ سینئر صحافی نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ڈاڈسرہ میں سرویلانس ٹیم کے خلاف عوام کی طرف سے کیے گئے ایک احتجاج کو رپورٹ کیا تھا جس دوران مذکورہ استاد جو کہ سرویلانس ٹیم میں شامل ہے، نے صحافی کا کیمرہ توڑنے کی کوشش کی اور بعدازاں شام کو فون پر ناشائستہ زبان اور جان سے مارنے کی دھمکی دی۔
اس سلسلے میں پولیس کے پاس شکایت درج کی گئی ہے اور اب ترال کی صحافتی برادری نے واقعے کو بدقسمتی اور آزاد صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے مذکورہ استاد (محمد امین فدا) کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ترال ورکنگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار سید اعجاز نے بتایا کہ ہمارے ایک سینئر صحافی کے ساتھ جس طرح ایک سرویلانس ٹیم میں شامل ممبر نے ناشائستہ سلوک کیا ہے وہ اسکی مذمت کرتے ہیں کیونکہ کورونا وائرس کی دوسری لہر میں جس طرح صحافی عوامی مشکلات کو انتظامیہ تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ یقیناً قابل داد ہے لیکن جو ناشائستہ زبان ہمارے ساتھی کے خلاف استعمال کی گئی ہے وہ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے مذکورہ استاد کے خلاف کارروائی کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔