دور جدید میں شادیوں کی تقاریب کے سلسلے میں اگر بات کی جائے تو یہ بات واضح ہے کہ لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں، درجنوں پکوان اور تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔ وہیں اس جدید زمانہ میں گجر بکراوال قبیلہ ایسا ہے، جہاں لوگ بہت ہی سادگی سے زندگی گذارتے ہیں اور اپنی ثقافت کو برقررار رکھے ہوئے ہیں۔
اس کی مثال کے لیے آئیے چلتے ہیں ضلع پلوامہ کے سنگرونی علاقے میں، یہاں گجر بکروال قبیلہ آج بھی اپنی روایتوں اور ثقافت پر قائم ہیں۔حال ہی میں یہاں شادی کی ایک تقریب منعقد ہوئی۔ اس دوران قبیلہ کی روایات کے مطابق دولہے کو گھوڑے پر بٹھا کر لوک گیت گاتے ہوئے دلہن کے گھر تک لے جایا گیا اور نکاح کے بعد دلہن کو ڈولی میں بٹھا کر دولہے کے گھر لایا گیا۔
اس ضمن میں ایک مقامی ریاض احمد کوہلی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی اس ثقافت پر عمل پیرا ہیں اور آگے بھی اپنی روایات کی پاسداری کرتے رہیں گے۔
قبیلہ میں شادیوں کی تقاریب کے دوران لوک گیت سنایا جاتا ہے۔ محفلیں آراستہ کی جاتی ہیں۔ دور دراز کے علاقوں سے لوگ ان محفلوں میں شریک ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ گجر بکروال قبیلہ کی جڑ آج بھی مضبوط ہے۔
یہ بھی پڑھیے
دہلی میں 24 جون کو ہونے والے کل جماعتی اجلاس میں کیا ہوگا؟
گجر بکروال قبیلہ تہذیب و تمدن اور ثقافت کے اعتبار سے اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے، اس قبیلہ کے لوگوں کے پہناوے کی اگر بات کی جائے تو خواتین شلوار قمیض اور سر پر گوجری ٹوپی کے ساتھ منفرد طرح کے زیورات پہنتی ہیں۔ اور مرد شلوار قمیض کے ساتھ گوجری پگڑی پہنتے ہیں۔ خوبصورت گیت اور بیت اس قبیلہ کی منفرد پہچان ہیں۔