ETV Bharat / state

Tral area neglected: ترال کی شان رفتہ بحال کرنے کی مانگ

ضلع پلوامہ کے ترال علاقے میں گرچہ تعمیر و ترقی کے مختلف پروجیکٹس شروع کیے جا چکے ہیں جبکہ متعدد پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں تاہم اس کے باوجود مقامی باشندوں کا ماننا ہے کہ ترال کی شان رفتہ بحال کرنے کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

ترال کی شان رفتہ بحال کرنے کی مانگ
ترال کی شان رفتہ بحال کرنے کی مانگ
author img

By

Published : Jul 24, 2023, 3:45 PM IST

Updated : Jul 24, 2023, 5:37 PM IST

ترال کی شان رفتہ بحال کرنے کی مانگ

پلوامہ: جنوبی کشمیر کے ترال علاقے کو قدرت نے اپنی بے پناہ خوبصورتی سے نوازا ہے، جہاں کے فلک بوس پہاڑ، دلکش وادیاں اور جاذب نظر آبشار کسی کو بھی اپنا دیوانہ بنا سکتے ہیں، تاہم اس علاقے کو 1947سے لیکر اب تک وہ توجہ نہیں ملی ہے جس کا یہ علاقہ حقدار تھا جس کی وجہ سے علاقہ جدید دور میں بھی ترقی کی رفتار سے بہت پیچھے ہے۔

گزشتہ کئی برسوں سے علاقے میں تعمیر وترقی کے کئی پروجیکٹ شروع کیے گئے - کئی سڑکوں کی تعمیر اور میکڈمائزیشن سے عوام کو سہولت ملی ہے جس کا اعتراف مقامی لو گ بجا طور پر کر رہے ہیں، حاجن ستورہ سے تعلق رکھنے والی زیتونہ بیگم نامی ایک خاتون نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان کے علاقے میں سڑک نہ ہونے سے لوگوں کو زبردست مشکلات کا سامنا رہتا تھا تاہم اب سڑک کی تعمیر اور میگڈمائزیشن سے لوگوں کو عبور ومرور میں آسانی ہوگی اور اب ترقی کی نئی منزلیں مل سکتی ہیں۔ تاہم، یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس سب کے باوجود ترال علاقے میں آج بھی کئی دیہات میں بنیادی سہولیات کا فقدان عوام کے لیے سوہان روح بنا ہوا ہے کیونکہ سرکاری سطح پر کیے جانے والے دعوے زمینی سطح پر پوری طرح صحیح ثابت ہوتے نظر نہیں آتے۔

گجر بستی، دودھ مرگ کے ایک شہری عبداللہ کھاری کہتے ہیں کہ سرکاری سطح پر کیے جانے والے دعوے سراب ثابت ہو رہے ہیں کیونکہ جہاں تعلیم کو فروغ دینے کی باتیں کی جا رہی ہیں وہیں ان کے گاؤں میں موجود گورنمنٹ ہائی اسکول میں شاندار بلڈنگ تو بنی ہے لیکن معقول اسٹاف موجود نہ ہونے کی وجہ سے بورڈ امتحانات میں اسکول کے نتائج گزشتہ برسوں سے غیر تسلی بخش آ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ترال میں قدرتی چشمے کوڑے دان بن رہے ہیں۔۔۔

ترال کے بنگہ ڈار علاقے ایک اور شہری، بشیر احمد، نے بتایا کہ انکا گاؤں 1947 سے آج تک رابطہ پل کی عدم دستیابی سے بیرون دنیا سے کٹ کے رہ گیا ہے اور ااج بھی ان کو ایک بڑے نالے کو ’’کلیجہ ہاتھ پر رکھ کر‘‘ پار کرکے ضروریات زندگی کا سامان خریدنا پڑتا ہے۔ حالانکہ انہوں نے سیاستدانوں سے لیکر مختلف محکمہ جات کے افسران تک یہ معاملہ درجنوں مرتبہ پہنچایا جو، ان کے مطابق، بے سود ثابت ہوا۔

عوام کا ماننا ہے کہ ترال علاقے میں ٹورزم اور دیگر شعبوں میں ترقی کے امکانات موجود ہیں جن کو بھارتیہ جنتاپارٹی وقتی طور اچھال کر ووٹ بینک بڑھانا چاہتی ہے تاہم حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے لیڈران بی جے پی کے دعووں کو مستردکرتے ہیں پی ڈی پی لیڈر اور سابق ممبر اسمبلی ترال مشتاق احمد شاہ نے بتایا کہ ’’جہاں ایک طرف بی جے پی نو سال بے مثال منا رہی ہے وہیں ترال میں اس دوران ترقی نظر ہی نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’’بھاجپا صرف ہندو مسلم کر کے ووٹ لینا چاہتی ہے ترقی سے ان کا دورکا بھی واسطہ نہیں ہے۔‘‘ الغرض ترال علاقے میں جامع ترقی کے سو فیصد اہداف حاصل کرنے کے لیے ایل جی انتظامیہ کو مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ اس خوبصورت علاقے کی شان رفتہ بحال ہو سکے۔

ترال کی شان رفتہ بحال کرنے کی مانگ

پلوامہ: جنوبی کشمیر کے ترال علاقے کو قدرت نے اپنی بے پناہ خوبصورتی سے نوازا ہے، جہاں کے فلک بوس پہاڑ، دلکش وادیاں اور جاذب نظر آبشار کسی کو بھی اپنا دیوانہ بنا سکتے ہیں، تاہم اس علاقے کو 1947سے لیکر اب تک وہ توجہ نہیں ملی ہے جس کا یہ علاقہ حقدار تھا جس کی وجہ سے علاقہ جدید دور میں بھی ترقی کی رفتار سے بہت پیچھے ہے۔

گزشتہ کئی برسوں سے علاقے میں تعمیر وترقی کے کئی پروجیکٹ شروع کیے گئے - کئی سڑکوں کی تعمیر اور میکڈمائزیشن سے عوام کو سہولت ملی ہے جس کا اعتراف مقامی لو گ بجا طور پر کر رہے ہیں، حاجن ستورہ سے تعلق رکھنے والی زیتونہ بیگم نامی ایک خاتون نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان کے علاقے میں سڑک نہ ہونے سے لوگوں کو زبردست مشکلات کا سامنا رہتا تھا تاہم اب سڑک کی تعمیر اور میگڈمائزیشن سے لوگوں کو عبور ومرور میں آسانی ہوگی اور اب ترقی کی نئی منزلیں مل سکتی ہیں۔ تاہم، یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس سب کے باوجود ترال علاقے میں آج بھی کئی دیہات میں بنیادی سہولیات کا فقدان عوام کے لیے سوہان روح بنا ہوا ہے کیونکہ سرکاری سطح پر کیے جانے والے دعوے زمینی سطح پر پوری طرح صحیح ثابت ہوتے نظر نہیں آتے۔

گجر بستی، دودھ مرگ کے ایک شہری عبداللہ کھاری کہتے ہیں کہ سرکاری سطح پر کیے جانے والے دعوے سراب ثابت ہو رہے ہیں کیونکہ جہاں تعلیم کو فروغ دینے کی باتیں کی جا رہی ہیں وہیں ان کے گاؤں میں موجود گورنمنٹ ہائی اسکول میں شاندار بلڈنگ تو بنی ہے لیکن معقول اسٹاف موجود نہ ہونے کی وجہ سے بورڈ امتحانات میں اسکول کے نتائج گزشتہ برسوں سے غیر تسلی بخش آ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ترال میں قدرتی چشمے کوڑے دان بن رہے ہیں۔۔۔

ترال کے بنگہ ڈار علاقے ایک اور شہری، بشیر احمد، نے بتایا کہ انکا گاؤں 1947 سے آج تک رابطہ پل کی عدم دستیابی سے بیرون دنیا سے کٹ کے رہ گیا ہے اور ااج بھی ان کو ایک بڑے نالے کو ’’کلیجہ ہاتھ پر رکھ کر‘‘ پار کرکے ضروریات زندگی کا سامان خریدنا پڑتا ہے۔ حالانکہ انہوں نے سیاستدانوں سے لیکر مختلف محکمہ جات کے افسران تک یہ معاملہ درجنوں مرتبہ پہنچایا جو، ان کے مطابق، بے سود ثابت ہوا۔

عوام کا ماننا ہے کہ ترال علاقے میں ٹورزم اور دیگر شعبوں میں ترقی کے امکانات موجود ہیں جن کو بھارتیہ جنتاپارٹی وقتی طور اچھال کر ووٹ بینک بڑھانا چاہتی ہے تاہم حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے لیڈران بی جے پی کے دعووں کو مستردکرتے ہیں پی ڈی پی لیڈر اور سابق ممبر اسمبلی ترال مشتاق احمد شاہ نے بتایا کہ ’’جہاں ایک طرف بی جے پی نو سال بے مثال منا رہی ہے وہیں ترال میں اس دوران ترقی نظر ہی نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’’بھاجپا صرف ہندو مسلم کر کے ووٹ لینا چاہتی ہے ترقی سے ان کا دورکا بھی واسطہ نہیں ہے۔‘‘ الغرض ترال علاقے میں جامع ترقی کے سو فیصد اہداف حاصل کرنے کے لیے ایل جی انتظامیہ کو مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ اس خوبصورت علاقے کی شان رفتہ بحال ہو سکے۔

Last Updated : Jul 24, 2023, 5:37 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.