پلوامہ (جموں و کشمیر) : جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں آرہل اور آریگام علاقوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پینے کا صاف پانی میسر نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ دونوں علاقوں میں پانی کے حوالہ سے مشکلات کا ازالہ کرنے کی غرض سے محکمہ جل شکتی نے ’’جل جیون مشن‘‘ کے تحت آرہل علاقے میں ایک واٹر ریزروائر water reservoir تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا جس سے دونوں علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو پینے کا پانی کے حوالہ سے مسائل کو حل کیا جا سکے۔
محکمہ جل شکتی نے ضلع کے آرہل علاقے میں ایک جگہ زمین کی نشاندہی بھی کی جبکہ محکمہ کے گراؤنڈ واٹر ڈویژن نے اس ضمن میں پانی کی سطح اور دیگر چیزوں کی جانچ کی اور سبھی ٹیسٹس کو مثبت قرار دینے کے بعد واٹر ریزروائر water reservoir کی تعمیر کو ہری جھنڈی دکھائی۔ ریزروائر کی تعمیر کے حوالہ سے ضروری اقدامات بھی اٹھائے گئے تاہم چند دن گزرنے کے بعد ہی ریزروائر کو نکیس نامی دوسرے گاؤں میں منتقل کر دیا گیا جو ان علاقوں سے کافی دور ہے، جس پر مقامی باشندوں نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے احتجاج درج کیا۔
مظاہرین نے کہا کہ آرہل علاقہ دو ہزار کے قریب کنبوں پر مشتمل ہے اور گذشتہ پچاس برسوں سے انہیں پینے کے پانی کے حوالہ سے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ سے لگاتار گزارشات کے بعد جل جیون مشین کے تحت علاقے میں ایک اسیکم کو لاگو کیا گیا اور ریزروائر کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر اسے نیکس گاؤں میں تعمیر کیا جا رہا ہے جس سے آرہل اور نہ ہی آریگام دیہات میں رہائش پذیر آبادی کو فائدہ حاصل ہوگا اور نہ ہی پینے کے پانی کا مسئلہ حل ہوگا۔
مزید پڑھیں: Protest Against Jal Shakti in Bandipora بانڈی پورہ میں محکمہ جل شکتی کے خلاف احتجاج
انہوں نے مزید کہا کہ نیکس علاقے میں ریزروائر آبادی کے بالکل قریب تعمیر کیا جا رہا ہے اور water reservoir کے تعمیر سے رہائشی سمیت دیگر تعمیراتی ڈھانچوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ احتجاج کر رہے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ ریزروائر کی تعمیر شروع ہوتے ہی ایک رہائشی مکان میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ مقامی باشندوں نے انتظامیہ سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے ریزروائر کی منتقلی کی جانچ کرنے اور لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرانے کی غرض سے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات اٹھائے جانے کی اپیل کی ہے۔