انھوں نے کہا کہ مقدس ماہ رمضان ہم پر سایہ فگن ہورہا ہے جس میں قیام الیل کے حوالے سے مسلمانوں کا شوق جذباتی حد تک جڑا ہوا ہے تاہم کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال میں تراویح کی نماز کو گھروں میں ہی ادا کرنا چاہیے کیونکہ اولا" یہ نماز سنت ہے اور ثانیا" موجودہ حالات میں حکومت اور ماہرین صحت نے بھی سماجی دوریوں کو بنانے پر زور دیا ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ تراویح کی نماز کا اہتمام گھروں میں ہی کیا جایے اور اگر اپنے گھروں میں محرم لوگوں کے ساتھ جماعت بھی کی جایے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
مولانا نور احمد ترالی نے مزید بتایا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں صدقات وخیرات کرنے کو زیادہ ثواب ملتا ہے اور موجودہ حالات میں صاحب ثروت لوگوں پر یہ زمہ داری عائد ہوئی ہے کہ اپنے آس پاس پڑوسی اور رشتہ داروں کا خاص خیال رکھا جائے کیونکہ مسسلسل لاک ڈاؤن کے چلتے روزگار کے مواقع بھی میسر نہیں ہے اور یومیہ مزدور مشکلات سے دوچار ہیں اور ان حالات میں ہمیں ان کا خیال رکھنا بہت لازمی ہے۔
انھوں نے واضح کیا کہ پہلے اپنی بستیوں میں رہ رہے ناداروں کا خیال رکھا جائے اور وسعت ہونے کی صورت میں پھر دوسری بستیوں میں رہ رہے ناداروں کو امداد دی جائے