نامعلوم عسکریت پسندوں نے بدھ کی شام میونسپل کمیٹی ترال کے چیئرمین راکیش کمار پنڈتا پر نزدیک سے گولیاں چلائیں، جس کے نتجہ میں وہ ہلاک ہو گئے۔ اس واقعے میں ایک مقامی خاتوں بھی زخمی ہوئی ہے۔
کشمیر کے آئی جی وجے کمار نے بتایا کہ 'گزشتہ شام کو تین نامعلوم عسکریت پسندوں نے ترال کے میونسپل کونسلر راکیش پنڈتا پر فائرنگ کی۔ وہ ترال بالا کے رہائشی تھے جو ترال پائین میں اپنے دوست سے ملنے گئے تھے۔ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے جبکہ ان کے دوست کی بیٹی شدید طور پر زخمی ہوئی ہے۔'
کمار نے مزید کہا کہ 'وہ سری نگر میں محفوظ رہائش گاہ میں رہتے تھے اور انہیں دو پی ایس او مہیا کیے گئے تھے۔ وہ دورہ ترال کے دوران پی ایس او کے ہمراہ نہیں تھے۔'
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور پلوامہ کے ترال کے میونسپل کونسلر راکیش پنڈتا کی لاش کو آخری رسومات کے لیے جموں لے جایا گیا تھا جہاں آج صبح بن تالاب کریمیشن گراؤنڈ میں ان کی آخری رسومات اہلخانہ، مقامی لوگوں اور سیاسی و سماجی رہنماؤں کی موجودگی میں ادا کی گئی۔
اس موقع پر راکیش پنڈتا کے بیٹے نے کہا کہ 'ان کے والد گھر کے اکیلے کمانے والے تھے، والدہ گھر کا کام کرتی ہیں اور چچا معذور ہیں۔ انہوں نے حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
راکیش کی ہلاکت پر سیاسی ردعمل آنا لازمی تھا۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ 'بی جے پی کے کونسلر راکیش پنڈتا کشمیر میں سیاست دانوں کی اس لمبی فہرست میں شامل ہوئے جنہیں مین سٹریم اور انتخابی سیاست سے وابستہ ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا اور قتل کیا گیا۔'
بی جے پی کے ریاستی صدر رویندر رینا نے کہا راکیش پنڈتا نے جموں و کشمیر میں ترنگا بڑی شان سے بلند رکھا۔
راکیش پنڈتا 2018 میں منعقد ہوئے بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔ اس الیکشن میں مقامی لوگوں نے حصہ نہیں لیا تھا۔ تاہم کشمیر سے باہر رہ رہے پنڈتوں نے راکیش پنڈتا کے حق میں ووٹ ڈال کر انہیں کامیاب بنایا تھا، جس کے بعد وہ میونسپل کمیٹی ترال کے چیئرمین بنے تھے۔