سنہ 1991 میں محمد احسن ڈار نے عسکریت پسندی کی راہ ترک کرکے اپنی معمول کی زندگی بسر کرنی شروع کی۔ سنہ 2003 میں پولیس کی سی آئی ڈی ونگ کی ویریفکیشن میں کلین چٹ ملنے کے بعد وہ محکمہ تعلیم کے ذریعہ معلم مقرر ہوئے اور 18 برسوں سے وہ اپنے علاقے میں ہزاروں بچوں کو تعلیم سے روشناس کرا رہے ہیں۔
محمد احسن ڈار پہلے بحیثیت رہبر تعلیم مقرر ہوئے تھے اور پھر سنہ 2013 میں ایک مستقل استاد کے طور پر انہوں نے ملازمت اختیار کی۔ مستقل استاد ہونے سے قبل سی آئی ڈی نے ان کو پھر سے کلین چٹ دیا، جس سے ان کو مستقل ہونے میں کوئی دقت کا سامنا پیش نہیں آیا۔ تاہم سنہ 2019 سے محمد احسن ڈار کو محکمہ تعلیم نے تنخواہ سے محروم کر رکھا ہے، جس سے ان کے بچوں کی پڑھائی کے علاوہ ان کے گھریلو اخراجات بمشکل پورے ہو رہے ہیں۔
محمد احسن ان 65 اساتذہ میں شامل ہیں جو عسکریت پسند رہ چکے ہیں، اور 1997 میں حکومت کی بازآبادکاری پالیسی کے تحت وہ اپنی معمول کی زندگی بسر کرنے لگے۔ حالیہ دنوں جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں ایک سانحہ پیش آیا، جس کے بعد ان اساتذہ کو محکمہ تعلیم کے جانب سے تنخواہ واگزر نہ ہونے کی بات سامنے آئی۔ دراصل کولگام کے ایک تعلیم یافتہ نوجوان شعیب بشیر نے خودکشی سے قبل ایک ویڈیو ریکارڈ کی اور خودکشی کی بھیانک داستان پیش کی۔
شعیب کے والد بشیر احمد بھی محمد احسن ڈار کی طرح سابق عسکریت پسند رہ چکے تھے لیکن بازآبادکاری کے بعد وہ محکمہ تعلیم میں استاد تعینات ہوئے۔ اس سانحہ کے بعد محمد احسن ڈار اور ان کے دیگر 65 ساتھی اس خوف میں مبتلا ہیں کہ کہیں ان کے بچے بھی شعیب کی طرح سخت اقدام نہ اٹھا لیں۔ ان اساتذہ کا کہنا ہے کہ پولیس کی سی آئی ڈی ونگ کی ویریفکیشن میں کلین چٹ ملنے کے باوجود بھی محکمہ تعلیم کے سابق ڈائریکٹر محمد یونس ملک نے ان کی تنخواہ واگزار نہیں کی ہے۔
اکتوبر 2020 میں محکمہ کے کمشنر سیکریٹری اور گزشتہ ماہ جموں و کشمیر عدالت عالیہ نے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر کو ہدایت جاری کی کہ ان کی تنخواہ واگزر کی جائے لیکن اس کے بعد بھی ان کو تنخواہ سے محروم کیا جارہا ہے۔ اس سنگین معاملے پر ای ٹی وی بھارت نے سابق ڈائریکٹر یونس ملک سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کی اور کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔
یونس ملک فروری 2019 کو محکمہ کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہے اور گزشتہ ماہ اپریل میں ان کو منتقل کرکے تصدق حسین کو اس عہدے پر تعینات کیا گیا۔ تصدق حسین اور محکمے کے پرنسپل سیکرٹری بی کے سنگھ سے ای ٹی وی بھارت نے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا- کولگام سانحہ کے بعد ان اساتذہ کو خوف ہے کہ کہیں ان کے بچے بھی شعیب بشیر کی طرح سخت قدم نہ اٹھالیں۔
محمد احسن ڈار کا کہنا ہے کہ 'وہ گزشتہ دو برسوں سے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے دونوں بچوں کو پیسے و دیگر اخراجات دستیاب ہوں تاکہ ان کو کوئی مشکلات پیش نہ آئے یا کسی طرح کے ذہنی دباؤ کا وہ شکار نہ ہوں۔