ایک ایسے وقت میں جبکہ پوری وادی میں کاشتکاری کا سیزن شروع ہو چکا ہے اور زمیندار اپنے کھیتوں میں مختلف کھادیں ڈال رہے ہیں، سب ضلع ترال میں ڈی اے پی نامی کھاد کی عدم دستیابی کے سبب کا شتکاروں کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔
سب ضلع ترال کے تین ایگریکلچر زونوں - لرگام، ترال اور نورپورہ - میں اہم کھادوں اور باغات سپرے ادویات کی عدم دستیابی سے کاشتکار زراعت اور ہاٹیکلچر محکموں سے نالاں نظر آ رہے ہیں جبکہ متعلقہ حکام اس بارے میں معنی خیز خاموشی اپنائے ہوئے ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ترال کے کسانوں نے کہا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ’’سیزن میں کھادوں کی عدم دستیابی کے پیچھے کیا محرکات ہیں اور کسانوں کو مشکلات میں کیوں ڈالا جا رہا ہے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے آری پل سے تعلق رکھنے والے ایک کسان نے بتایا کہ ’’کاشتکاری کا سیزن شروع تو ہو گیا ہے لیکن ترال کے کسی بھی گاوں میں ڈے اے پی کھاد دستیاب نہیں ہے جسکی وجہ سے کاشتکار پریشان ہو گئے ہیں اور متعلقہ حکام کی کارکردگی پر حیران بھی ہیں کیونکہ جب اس موقع پر ہمیں کھاد نہیں ملے گی تو ہم فصلوں اور درختوں کو کیا اسپرے کریں گے۔‘‘
انہوں نے محکمہ ہارٹی کلچر اور محکمہ زراعت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’یہ محکمے مختلف پروگرام منعقد کر کے تو اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں لیکن بنیادی سطح پر کسانوں کو درپیش مسائل کا جائزہ لینے کے لیے ان کے پاس فرصت نہیں۔‘‘
ترال سے وابستہ کسانوں نے ایل جی انتظامیہ سے ربیع سیزن کے اختتامی دور میں ضروری کھادوں کی فراہمی کو یقینی بنائے جانے کی اپیل کی۔
ایڈشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر احمد رینہ سے جب اس معاملے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے علاقہ میں کچھ کھادوں کی عدم دستیابی سے کسانوں کو ہو رہی پریشانیوں کا اعتراف کیا۔ تاہم ان کی دلیل تھی کہ ’’دراصل ڈیلروں کو انتظامیہ کے ساتھ کچھ ریٹوں پر اختلاف پیدا ہو گیا تھا جسکی وجہ سے بروقت کھاد مارکیٹ میں نہیں پہنچی اور اب یہ مسئلہ حل ہو گیا ہے لہذا جلد ہی کھاد مارکیٹ میں دستیاب رہے گی۔‘‘
دریں اثنا انہوں نے کسانوں سے مقررہ نرخوں پر ہی کھاد خریدنے کی اپیل کی ’’تاکہ ناجائز منافع خوری پر لگام کسی جا سکے۔‘‘