پلوامہ (جموں و کشمیر) : جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں باتی پورہ ہاری نامی علاقے کے باشندوں نے گاؤں میں مواصلاتی نظام کی خستہ حالی کو لیکر ایک خاموش احتجاج کے ذریعے اپنی شکایت انتظامیہ تک پہنچانے کی کوشش کی۔ مقامی باشندوں کے مطابق گاؤں میں تقریباً ڈیڑھ سو کنبے آباد ہیں تاہم بدقسمتی سے جدید دور میں بھی یہ گاؤں مواصلاتی سہولیات سے محروم ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے معمولات شدت سے متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ مواصلاتی نظام کی غیر تسلی بخش سہولیات سے جہاں ان کے بچے آن لائن تعلیم حاصل نہیں کر پاتے وہیں انٹرنیٹ سہولیات سے محروم ہونے کے باعث جملہ آبادی کو بھی آج کے ترقی یافتہ دور میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی باشندوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کئی بار مواصلاتی کمپنیز سے شکایت کی لیکن ان کی گزارشات کو خاطر میں نہیں لایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے اب انکے گاؤں میں سماجی و معاشیاتی مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ مقامی نوجوانوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج کے دور میں انٹرنیٹ، وہ بھی تیز رفتار انٹرنیٹ، ضرورت بن چکی ہے۔ درس و تدریس کا بیشتر نظام انٹرنیٹ پر ہی منحصر ہے۔‘‘ مقامی نوجوانوں نے کہا کہ انہیں اکیسویں صدی میں بھی طلبہ کو موبائل سگنل کے لیے دوسری بستی کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
ایک مقامی بزرگ، عبد العزیز، نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک طرف ایل جی انتظامیہ جی ٹوئنٹی سمٹ کی بڑے پیمانے پر تشہیر کر رہی ہے، کشمیر میں عوام کو راحت پہنچانے کے بلند و بانگ دعوے کر رہی ہے، وہیں دوسری جانب لوگوں کو لازمی اور بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔‘‘ باتی پورہ ہاری، ترال کی جملہ آبادی نے مواصلاتی کمپنیز کے اعلیٰ عہدیداروں، انتظامیہ سے گاؤں میں مواصلاتی نظام کو بہتر بنائے جانے کی گزارش کی ہے۔
مزید پڑھیں: No Mobile Internet Connectivity in South Kashmir پلوامہ کے کئی دیہات موبائل انٹرنیٹ خدمات سے محروم