پلوامہ: جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کا دور افتادہ گاؤں جدوال کے گورنمنٹ مڈل بوائز اسکول اور گورنمنٹ بوائز اپر پریمئر اسکول کے اساتذہ کے تبادلہ پر مقامی لوگ اور طلبہ نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سال کے بیچ میں اساتذہ کے تبادلہ سے بچوں کی تعلیم پر اثر پڑے گا۔ وہیں پلوامہ محکمہ ایجوکیشن کے آفیسر محمد یعقوب کا کہنا ہے کہ یہ قدم مقامی لوگوں کی شکایت پر ہی اٹھایا گیا ہے۔ اسکول کے سابق ٹیچروں نے اسکول کو پنچایت بنا دیا تھا، اسی وجہ سے ان کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ Jandwal People on Education Dept
واضح رہے کہ جدوال کے گورنمنٹ مڈل بوائز اسکول اور گورنمنٹ بوائز اسکول کو کئی برس قبل ضم کیا گیا تھا۔ انضمام کے بعد اسکول میں کل آٹھ اساتذہ بطور ٹیچر اپنی خدمات انجام دے رہے تھے، جہاں ابھی تقریباً 79 طلبہ زیر تعلیم ہے، تاہم محکمہ ایجوکیشن نے تمام 8 اساتذہ کا تبادلہ کردیاTeachers Transfers۔ محکمہ کے فیصلے کے خلاف مقامی لوگوں نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔'
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس اسکول میں ہمارے علاقے کے مقامی اساتذہ تھے جن سے ہم ہروقت اپنے بچوں کی تعلیم کے حوالے سے جانکاری حاصل ہوتی تھی اور وہ بھی کافی محنت کرکے ہمارے بچوں کو اچھی تعلیم دیتے تھے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے ہمارے بچے اسکول جانے کے لیے راضی نہیں ہیں، بچوں کا بھی کہنا کہ اساتذہ کا تبادلہ نہ کیا جائے'۔
اس پورے معاملے میں پلوامہ چیف ایجوکیشن افسر محمد یعقوب نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ 'اساتذہ کے بتادلہ سے متعلق شکایت موصول ہوئی تھی۔ شکایت میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ 'اسکول کے ٹیچر مقامی ہونے کی وجہ سے تعلیم کے علاوہ سبھی معاملات میں داخل دے رہے تھے، اسکول کو پنچایت بنا رکھا تھا۔ مزید انہوں نے اس سلسلے میں ایک روپوٹ بھی طلب کی۔ رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی انہوں نے یہ قدم اٹھایا۔' انہوں نے مزید کہا کہ آج ہمارے پانچ اساتذہ وہاں موجود ہیں اور لوگوں کی شکایات کو حل کرنا ہمارا فرض ہے'۔
مزید پڑھیں: