گامراج روڈ پر واقع اپنے دو منزلہ مکان میں رہنے والی نائر کے والدین سرکاری ٹیچر ہیں لیکن انکی بیٹی نائر اقبال بی یو ایم ایس کی ڈگری کر رہی ہے تاہم نائر کا نام ڈاکٹری کی وجہ سے سرخیوں میں نہیں ہے بلکہ کیلی گرافی اور انکے شعری مجموعے، بلیف، کی وجہ سے آج کل جنوبی کشمیر میں زبان زد عام ہے۔
نائر نے بتایا کہ بلیف نامی کتاب کو انہوں نے گیارہویں جماعت سے لکھنا شروع کیا تھا تاہم حال ہی میں ایک سہیلی کو میں نے ایک نظم بھیجی کیونکہ وہ کچھ ڈپریشن کی شکار تھی جس کے بعد اس کو ریلیف مل گیا اور مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ اس کتاب کے پڑھنے سے کسی کے زندگی میں مثبت تبدیلی آ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکے والدین کو کتاب کے بارے میں واقفیت نہیں ہے تاہم اگر انھیں معلوم ہوتا تو مجھے وہ سپورٹ کرتے، نائر نے بتایا کہ وہ ایک بہترین ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔
کیلی گرافی کے متعلق بات کرتے ہوئے نائر نے کہا کہ اسکا شوق ان کو حال ہی میں پیدا ہوا ہے اور عالمی وباء کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد لاک ڈاون کے دوران اس نے اپنی توجہ اس کی طرف مبذول کی۔
یہ بھی پڑھیں: وانی برادرز نے ٹک ٹاک کا متبادل ایپ 'نیو کیولر' تیار کیا
نائر کے مطابق کشمیر میں لڑکیوں کو آگے بڑھنے کے لیے مناسب مواقع دستیاب نہیں ہے۔ تاہم والدین کو چاہیے کہ اگر ان کی بچیوں میں ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے کے لیے ان کو سپورٹ کرنا چاہیے۔
نائر کا کہنا ہے کہ فیس بک اور سماجی ویب سائٹس کو چلانے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ اسکو اچھے طریقے سے استعمال کیا جائے۔ نائر نے لڑکیوں سے اپیل کی کہ انھیں کوشش جاری رکھنا چاہیے کیونکہ متواتر کوششوں کے بعد ہی منزل مل سکتی ہے۔