ترال (پلوامہ):کشمیر وادی عرصہ دراز سے ہی روایتی بھائی چارے کا گہوارہ رہی ہے اور آج بھی یہاں اس حوالے سے مثالیں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال گلاب باغ گاؤں میں دیکھنے کو ملی۔ دراصل اس علاقہ میں ایک سکھ خاتون سریندر کور انتقال کر گئی۔ متوفی خاتون کا خاندان اس مسلم آبادی والے گاؤں میں اکیلا رہ رہا تھا۔ اس سکھ خاتون کی موت کے بعد مقامی مسلمانوں نے غمزدہ خاندان کی ڈھارس، بندھائی اور اس سکھ خاتون کی آخری رسومات میں بھی شرکت کر کے بھائی چارے کی مثال کو زندہ رکھا۔
متوفی کے ایک رشتہ دار امن سنگھ نے بتایا کہ یہ اکلوتا سکھ گھر یہاں رہ رہا تھا اور پچھلے تیس سالوں سے ہمیں کوئی بھی شکایت نہیں ملی ہے کیونکہ ہمارے مقامی مسلم بھائیوں نے اس کا خاص خیال رکھا اور جب اس کی موت ہوئی تو ان کی آخری رسومات کے لیے مسلمان پیش پیش رہے اور انہوں نے ایک بھائی چارے کی مثال قائم کی۔ وہیں گاؤں کے ایک پاشندے نے بتایا کہ متوفی ایک نیک خاتون تھی اور ہمارے ساتھ آپسی بھائی چارے کے ساتھ رہ رہی تھی اور جب ان کا انتقال ہوا تو پورا گاوں سوگوار ہوا۔ ایک اور سکھ شہری نرمل سنگھ نے بتایا کہ ترال میں بھائی چارہ ایک مثال ہے اور یہ کل ہم نے ثابت کیا کہ ہم اس بھائی چارے کو قائم رکھے گے۔
مزید پڑھیں:
- مسلمانوں نےکشمیری پنڈت کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مدد کی
- پلوامہ میں کشمیری پنڈت کی آخری رسومات میں مسلمان پیش پیش رہے
واضح رہے کہ کشمیر میں ایسی ان گنت مثالیں موجود ہیں جس سے کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بھائی چارے کی تصویر کی عکاسی ہوتی ہے۔