ETV Bharat / state

ترال میں سکھ خاتون کی آخری رسومات ادا کرنے میں مسلمان پیش پیش رہے

فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کی ایک مثال کو قائم رکھتے ہوئے ترال کے گلاب باغ گاؤں کے مقامی مسلمانوں نے اپنے پڑوسی سکھ خاتون کی آخری رسومات انجام دی ہے۔Muslims Perform sikh Woman Last rites

muslims-participated-in-last-rites-of-sikh-woman-in-tral
ترال میں سکھ خاتون کی آخری رسومات ادا کرنے میں مسلمان پیش پیش رہے
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 12, 2023, 4:24 PM IST

ترال میں سکھ خاتون کی آخری رسومات ادا کرنے میں مسلمان پیش پیش رہے

ترال (پلوامہ):کشمیر وادی عرصہ دراز سے ہی روایتی بھائی چارے کا گہوارہ رہی ہے اور آج بھی یہاں اس حوالے سے مثالیں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال گلاب باغ گاؤں میں دیکھنے کو ملی۔ دراصل اس علاقہ میں ایک سکھ خاتون سریندر کور انتقال کر گئی۔ متوفی خاتون کا خاندان اس مسلم آبادی والے گاؤں میں اکیلا رہ رہا تھا۔ اس سکھ خاتون کی موت کے بعد مقامی مسلمانوں نے غمزدہ خاندان کی ڈھارس، بندھائی اور اس سکھ خاتون کی آخری رسومات میں بھی شرکت کر کے بھائی چارے کی مثال کو زندہ رکھا۔


متوفی کے ایک رشتہ دار امن سنگھ نے بتایا کہ یہ اکلوتا سکھ گھر یہاں رہ رہا تھا اور پچھلے تیس سالوں سے ہمیں کوئی بھی شکایت نہیں ملی ہے کیونکہ ہمارے مقامی مسلم بھائیوں نے اس کا خاص خیال رکھا اور جب اس کی موت ہوئی تو ان کی آخری رسومات کے لیے مسلمان پیش پیش رہے اور انہوں نے ایک بھائی چارے کی مثال قائم کی۔ وہیں گاؤں کے ایک پاشندے نے بتایا کہ متوفی ایک نیک خاتون تھی اور ہمارے ساتھ آپسی بھائی چارے کے ساتھ رہ رہی تھی اور جب ان کا انتقال ہوا تو پورا گاوں سوگوار ہوا۔ ایک اور سکھ شہری نرمل سنگھ نے بتایا کہ ترال میں بھائی چارہ ایک مثال ہے اور یہ کل ہم نے ثابت کیا کہ ہم اس بھائی چارے کو قائم رکھے گے۔

مزید پڑھیں:

واضح رہے کہ کشمیر میں ایسی ان گنت مثالیں موجود ہیں جس سے کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بھائی چارے کی تصویر کی عکاسی ہوتی ہے۔

ترال میں سکھ خاتون کی آخری رسومات ادا کرنے میں مسلمان پیش پیش رہے

ترال (پلوامہ):کشمیر وادی عرصہ دراز سے ہی روایتی بھائی چارے کا گہوارہ رہی ہے اور آج بھی یہاں اس حوالے سے مثالیں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال گلاب باغ گاؤں میں دیکھنے کو ملی۔ دراصل اس علاقہ میں ایک سکھ خاتون سریندر کور انتقال کر گئی۔ متوفی خاتون کا خاندان اس مسلم آبادی والے گاؤں میں اکیلا رہ رہا تھا۔ اس سکھ خاتون کی موت کے بعد مقامی مسلمانوں نے غمزدہ خاندان کی ڈھارس، بندھائی اور اس سکھ خاتون کی آخری رسومات میں بھی شرکت کر کے بھائی چارے کی مثال کو زندہ رکھا۔


متوفی کے ایک رشتہ دار امن سنگھ نے بتایا کہ یہ اکلوتا سکھ گھر یہاں رہ رہا تھا اور پچھلے تیس سالوں سے ہمیں کوئی بھی شکایت نہیں ملی ہے کیونکہ ہمارے مقامی مسلم بھائیوں نے اس کا خاص خیال رکھا اور جب اس کی موت ہوئی تو ان کی آخری رسومات کے لیے مسلمان پیش پیش رہے اور انہوں نے ایک بھائی چارے کی مثال قائم کی۔ وہیں گاؤں کے ایک پاشندے نے بتایا کہ متوفی ایک نیک خاتون تھی اور ہمارے ساتھ آپسی بھائی چارے کے ساتھ رہ رہی تھی اور جب ان کا انتقال ہوا تو پورا گاوں سوگوار ہوا۔ ایک اور سکھ شہری نرمل سنگھ نے بتایا کہ ترال میں بھائی چارہ ایک مثال ہے اور یہ کل ہم نے ثابت کیا کہ ہم اس بھائی چارے کو قائم رکھے گے۔

مزید پڑھیں:

واضح رہے کہ کشمیر میں ایسی ان گنت مثالیں موجود ہیں جس سے کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بھائی چارے کی تصویر کی عکاسی ہوتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.