پلوامہ: معروف صوفی شاعر رجب حامد کا 14واں یوم وصال ضلع پلوامہ کے ستورہ ترال میں عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ Sofi Poet Rajab Hamid’s 14th Death Anniversary وادی کے اطراف و اکناف سے آئے عقیدت مندوں نے مرحوم صوفی شاعر کے مقبرے پر حاضری دے کر دعائیہ مجالس، محفل ذکر و محفل سماع میں شمولیت کر کے مرحوم کے بلند درجات کے لیے دعا کی۔
دعائیہ مجالس میں عالمی امن کے لیےبھی خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ جب کہ روایتی طور محفل سماع کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں مختلف گلوکاروں نے رجب حامد کے صوفیانہ کلام سے حاضرین کو محفوظ کیا۔ Kashmir’s Famous Sofi Poet Rajab Hamid مرحوم کے جانشین ندیم الطاف نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر سمیت دیگر سرکاری انجموں و ادبی اداروں پر رجب حامد کی بے لوث خدمات کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’رجب حامد جیسے عظیم و بلند پایہ صوفی شاعر کے یوم وصال پر کلچرل اکادمی، دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو سمیت دیگر ادبی انجمنوں اور تنظیموں کی جانب سے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے جاتے۔ نہ ہی ان کے کلام کو ذرائع ابلاغ کے ذریعے نشر کیا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ رجب حامد کے یوم وصال پر ان کے متعلقین اور مریدین کی جانب سے ہی انتظامات کیے جاتے ہیں۔
سجادہ نشین ندیم الطاف نے مزید کہا کہ ’’رجب حامد نے اپنی پوری عمر کشمیری زبان کی ترویج و اشاعت کے لیے وقف کی، تاہم بدقسمتی سے اس عظیم شاعر کی خدمات کو سرکاری سطح پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔‘‘ Kashmir’s Famous Sofi Poet Rajab Hamid’s 14th Death Anniversary واضح رہے کہ رجب حامد کا معروف کلام ’’افسوس دنیا کانسہِ نا لوگ سمسار سیتی‘‘ ان کی زندگی میں ہی زبان زد عام ہوا اور مختلف زبانوں میں اس کا ترجمہ بھی کیا جا چکا ہے۔