پلوامہ: جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے کئی ندی نالے گزرتے ہیں۔ ان ندی نالوں کے کناروں پر لاکھوں کنال زرعی اراضی موجود ہے۔ جہاں ان ندی نالوں کے پانی کو کسان اپنے کھیتوں میں فصل اگانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ وہیں کچھ خود غرض عناصر ان ندی نالوں سے باجری، بولڈر اور ریت نکالنے میں مصروف ہیں۔ جس کی وجہ سے ان ندی نالوں میں گہرائی بڑھ جاتی ہے اور کھیتی باڑی کے لیے استعمال ہونے والی زمین کو سینچائی کے لئے پانی میسر نہیں ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ لاکھوں کنال زرعی اراضی کو بنجر بننے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ Illegal mining on the rise in Pulwama۔
وہیں اگر ضلع پلوامہ کی بات کریں تو یہاں بھی ان ندی نالوں سے باجری، بولڈر اور ریت نکالی جاتی ہے۔ ضلع کے رومشی نالہ میں پہلے اگرچہ یہ خود غرض عناصر رات کے دوران یہ سب چیزیں نکالتے تھے تاہم ان کے حوصلے اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ اب یہ دن میں بھی اپنی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ محکمۂ زوالوجی اینڈ مائننگ کس قدر اس کو روکنے کے لئے ناکام ہوا ہے۔ جس سے ہزاروں کناروں پر آباد اراضی بھی تباہ ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں:
اس ضمن میں مقامی شخص محمد اکبر نے بات کرتے ہوئے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ نالے رومشی پر غیر قانونی کانکنی کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھائے بصورت ديگر ان کی زرعی زمین بنجر ہونے میں وقت نہیں لگے گا۔ اس سلسلے میں نائب تحصیلدار فیض احمد فیض نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم محکمۂ زوالوجی اینڈ مائننگ کو ہر طرح کی مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔ تاہم محکمہ کو بھی اس غیر قانونی کانکنی کو روکنے کے لئے آگے آنا چاہیے۔