کشمیر کا لذیذ سیب ٹرکوں کے ذریعے ملک بھر کی منڈیوں میں بھیجا جاتا ہے جس سے باغبانوں کی مالی حالت کے علاوہ کشمیر کی اقتصادی حالت بھی مستحکم ہوتی تھی۔
کشمیر میں ماہ اکتوبر سے سیب کی کاشت کا آغاز ہوتا ہے۔ لیکن گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد سرکار کی طرف سے بندشوں کی وجہ سے سیب کاشتکاروں کو زبردست دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اور امسال لاک ڈاؤن کی وجہ سے انکی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
کشمیر کے کولڈ سٹورز میں لاکھوں ٹن سیب یوں ہی بے کار پڑے ہیں جس سے سیب مالکان روزانہ نقصان سے دوچار ہو رہے ہیں۔ اس نقصان نے انکو ذہنی اور مالی پریشانیوں میں مبتلا کر دیا ہے۔
کئی کاشتکاروں نے اپنا مال کولڈ سٹورز میں رکھا تھا تاکہ مارچ کے مہینے میں اسے اچھے داموں فروخت کر سکیں۔ لیکن لاک ڈاؤن نے انکی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
ضلع پلوامہ کے لاسی پورہ کے کولڈ سٹورز میں ایک کروڑ کے قریب سیب کی پیٹیاں بند پڑی ہیں۔ کاشتکار لاک ڈاؤن میں نرمی کے منتظر ہیں تاکہ وہ سیب کو منڈیوں میں فروخت کر سکیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کاشتکاروں نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے سیب کاشتکاروں کو کافی نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
کاشتکاروں کی مانگ ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران انہیں اپنا مال منڈیوں تک پہنچانے کی رعایت دی جائے۔