پلوامہ: گزشتہ چند برسوں کے دوران وادی کشمیر کے لوگوں میں عمرہ کرنے کی طرف بڑھتا رجحان اگرچہ خوش آئند بات ہے تاہم عمرہ کی ادائیگی کے دوران کوتاہیوں کو دور کرنے کی ازحد ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار وادی کشمیر کے معروف عالم دین مفتی نثار احمد قاسمی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں کیا۔
انھوں نے کہا کہ سرما کی دستک کے ساتھ ہی پہلے پہل کشمیر سے لوگ بیرونی ریاست یا بیرون ملک کا سفر کرتے تھے تاہم اب لوگ عمرہ کی طرف مائل ہو رہے ہیں جو ہمارے معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی کا عکاس ہے۔ تاہم عمرہ پر جانے سے قبل زائرین کو اس مبارک سفر کے بارے میں تربیت حاصل کرنا لازمی ہے کیونکہ تربیت کے ساتھ ہی انسان بہتر طریقے سے اعمال کو بہتر ڈھنگ سے ادا کر سکتا ہے۔
مفتی نثار احمد قاسمی کے بقول عمرہ پر جانے والے افراد کو جھوٹ سے مکمل پرییز کرنا چاہئے اور ساتھ ساتھ حرمین شریفین کے اندر ویڈیوز اور تصاویر بنانا آداب کے خلاف ہے لہذا اس سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔ کیونکہ یہ اعمال اللہ کی رضا کے لیے ہی ہونے چاہیے اور اگر انسان عمرہ میں آداب واعمال میں سستی نہ کریں تو انشاءاللہ اس کی زندگی مکمل تبدیل ہو سکتی ہے۔
وادی کشمیر میں منشیات کی وباء پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مفتی نثار احمد قاسمی نے بتایا کہ اس لعنت کا قلع قمع کرنے کے لیے علماء کو بھی اپنے خطبات کے اندر اس حوالے سے بات کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور کا نوجوان دو، دھاری تلوار پر کھڑا ہے اور اس نوجوان کی حفاظت اور صحیح تربیت وقت کا تقاضا ہے کیوں کہ یہ ہمارا مستقبل ہے۔
مزید پڑھیں: اننت ناگ میں حاجیوں کے پہلے قافلہ کا والہانہ استقبال
مفتی نثار احمد قاسمی نے انکشاف کیا کہ 49 فیصد نوجوان مجازی عشق میں ناکامی کے بعد منشیات میں مبتلاء ہو رہے ہیں اور اس حوالے سے اگر والدین بروقت اپنے بچوں کا نکاح کریں گے تو حالات یہاں پہنچ نہیں پاتے جبکہ نوجوان کو اپنے دوست صالح افراد کو ہی بنانا چاہیے کیونکہ بری صحبت انسان کو بگاڑ دیتی ہے۔ بڑھتی روزگاری بھی اس کی ایک وجہ ہے اور اس لیے امراء کو صنعتوں کو کھولنا چاہیے تاکہ صالح معاشرے کی تکمیل ہو سکے۔