ETV Bharat / state

No Space for Separatism in Kashmir: کشمیر میں اب علیحدگی پسند سیاست کے لئے کوئی جگہ نہیں، سابق رکن جماعت

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 8, 2023, 4:36 PM IST

جماعت اسلامی کے سابق رکن ڈاکٹر طلعت مجید، جنہوں نے گزشتہ دنوں جموں کشمیر اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی، نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ کشمیر میں موجودہ دور میں علیحدگی پسند سیاست کا اب کوئی رول نہیں۔

a
a

کشمیر میں اب علیحدگی پسند سیاست کے لئے کوئی جگہ نہیں، سابق رکن جماعت

پلوامہ (جموں کشمیر) : ’’ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر علیحدگی پسند سوچ رکھنے والے افراد کو اب مین اسٹریم سیاست میں شامل ہونا ہی چاہیے، تاکہ قابل حصول اہداف حاصل ہوں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے سابق رکن، ڈاکٹر طلعت مجید، جنہوں نے گزشتہ دنوں جموں وکشمیر اپنی پارٹی میں شامل کی، نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔

ڈاکٹر طلعت مجید نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا: ’’ماضی میں جو غلطیاں ہو گئی ہیں، ان پر واویلا کرنے سے بہتر ہے کہ ایک روشن مستقبل کے لیے راہیں تلاش کی جائیں، کیونکہ ماضی میں جینا کوئی جینا نہیں ہوتا۔‘‘ ڈاکٹر طلعت مجید نے مزید بتایا کہ ’’جماعت کے ساتھ رہ کر میں نے دو ہزار چودہ میں ہی اس بات کو اپنے اکابرین کے گوش گزار کیا تھا کہ ہمیں اب مین اسٹریم سیاست میں حصہ لینا چاہیے لیکن بدقسمتی سے میری گزارشات کو سنجیدگی کے ساتھ نہیں لیا گیا حالانکہ بند کمروں میں وہ میری باتوں سے اتفاق کرتے تھے لیکن عوام میں ایک امیج جو بنی ہوئی تھی اسکو برقرار رکھنے کے لیے اس معاملے پر لب کشائی نہیں کی جاتی تھی اور اب صورتحال آپ کے سامنے ہے۔‘‘

دفعہ 370کے بعد کی سیاسی صورتحال کے متعلق انہوں نے کہا پانچ اگست 2019 کے بعد جو سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوگیا ہے وہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اب گھڑی کی سوئی کو پیچھے کی طرف نہیں گھوم سکتی۔ اور اس لیے جماعت اسلامی سمیت دیگر علیحدگی پسند سوچ رکھنے والے افراد کو میں اسٹریم میں شمولیت کرنی چاہئے۔ وادی میں مصلح جد و جہد کے حوالہ سے تاثرات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’’کشمیر میں بندوق کو جماعت اسلامی نے نہیں لایا، البتہ اس وقت جو حالات پیدا ہو گئے تھے جماعت ان سے مستثنیٰ نہیں رہ سکتی تھی۔‘‘

ڈاکٹر طلعت نے انکشاف کیا کہ کشمیر میں گزشتہ تیس برسوں کے دوران جزبات کی سیاست کی گئی وہ ایک رومانوی سطح پر کی گئی جس کا حقیقت کے ساتھ دور دور کا واسطہ نہیں تھا، لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ قبرستانوں کے بجائے کشمیر کو آباد کیا جائے۔ انتخابات کے حوالہ سے انہوں نے کہا: ’’جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد ہونے چاہیے کیونکہ بیوروکریسی عوامی حکومت کا متبادل نہیں ہو سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے مرکزی سرکار سے سوالیہ انداز میں کہا: ’’اگر ملک کی دیگر ریاستوں میں اسمبلی انتخابات وقت پر ہو رہے ہیں تو یہاں کیوں نہیں؟‘‘

مزید پڑھیں: Separatists Joining Mainstream?: کیا کشمیر کے علیٰحدگی پسند مین سٹریم میں شامل ہورہے ہیں؟

واضح رہے کہ جماعت اسلامی میں اہم رکن تصور کیے جانے والے ڈاکٹر طلعت ماضی میں علیحدگی پسند سوچ کے حامل تھے لیکن اب انہوں نے حال ہی میں سرکاری نوکری ترک کرکے جموں کشمیر اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔

کشمیر میں اب علیحدگی پسند سیاست کے لئے کوئی جگہ نہیں، سابق رکن جماعت

پلوامہ (جموں کشمیر) : ’’ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر علیحدگی پسند سوچ رکھنے والے افراد کو اب مین اسٹریم سیاست میں شامل ہونا ہی چاہیے، تاکہ قابل حصول اہداف حاصل ہوں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے سابق رکن، ڈاکٹر طلعت مجید، جنہوں نے گزشتہ دنوں جموں وکشمیر اپنی پارٹی میں شامل کی، نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔

ڈاکٹر طلعت مجید نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا: ’’ماضی میں جو غلطیاں ہو گئی ہیں، ان پر واویلا کرنے سے بہتر ہے کہ ایک روشن مستقبل کے لیے راہیں تلاش کی جائیں، کیونکہ ماضی میں جینا کوئی جینا نہیں ہوتا۔‘‘ ڈاکٹر طلعت مجید نے مزید بتایا کہ ’’جماعت کے ساتھ رہ کر میں نے دو ہزار چودہ میں ہی اس بات کو اپنے اکابرین کے گوش گزار کیا تھا کہ ہمیں اب مین اسٹریم سیاست میں حصہ لینا چاہیے لیکن بدقسمتی سے میری گزارشات کو سنجیدگی کے ساتھ نہیں لیا گیا حالانکہ بند کمروں میں وہ میری باتوں سے اتفاق کرتے تھے لیکن عوام میں ایک امیج جو بنی ہوئی تھی اسکو برقرار رکھنے کے لیے اس معاملے پر لب کشائی نہیں کی جاتی تھی اور اب صورتحال آپ کے سامنے ہے۔‘‘

دفعہ 370کے بعد کی سیاسی صورتحال کے متعلق انہوں نے کہا پانچ اگست 2019 کے بعد جو سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوگیا ہے وہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اب گھڑی کی سوئی کو پیچھے کی طرف نہیں گھوم سکتی۔ اور اس لیے جماعت اسلامی سمیت دیگر علیحدگی پسند سوچ رکھنے والے افراد کو میں اسٹریم میں شمولیت کرنی چاہئے۔ وادی میں مصلح جد و جہد کے حوالہ سے تاثرات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’’کشمیر میں بندوق کو جماعت اسلامی نے نہیں لایا، البتہ اس وقت جو حالات پیدا ہو گئے تھے جماعت ان سے مستثنیٰ نہیں رہ سکتی تھی۔‘‘

ڈاکٹر طلعت نے انکشاف کیا کہ کشمیر میں گزشتہ تیس برسوں کے دوران جزبات کی سیاست کی گئی وہ ایک رومانوی سطح پر کی گئی جس کا حقیقت کے ساتھ دور دور کا واسطہ نہیں تھا، لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ قبرستانوں کے بجائے کشمیر کو آباد کیا جائے۔ انتخابات کے حوالہ سے انہوں نے کہا: ’’جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد ہونے چاہیے کیونکہ بیوروکریسی عوامی حکومت کا متبادل نہیں ہو سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے مرکزی سرکار سے سوالیہ انداز میں کہا: ’’اگر ملک کی دیگر ریاستوں میں اسمبلی انتخابات وقت پر ہو رہے ہیں تو یہاں کیوں نہیں؟‘‘

مزید پڑھیں: Separatists Joining Mainstream?: کیا کشمیر کے علیٰحدگی پسند مین سٹریم میں شامل ہورہے ہیں؟

واضح رہے کہ جماعت اسلامی میں اہم رکن تصور کیے جانے والے ڈاکٹر طلعت ماضی میں علیحدگی پسند سوچ کے حامل تھے لیکن اب انہوں نے حال ہی میں سرکاری نوکری ترک کرکے جموں کشمیر اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.