ترال:کامن یونیورسٹی کا داخلہ ٹیسٹ (CUET) جموں و کشمیر سے باہر مقرر کرنے پر وادی بھر کے طلاب اور ان کے والدین انتظامیہ سے نالان نظر آرہے ہیں۔ وہیں آج اس معاملے کو لیکر جنوبی کشمیر کے دور افتادہ علاقے ستورہ ترال میں طلاب اور ان کے والدین نے ایک خاموش احتجاج کر کے اپنی بات انتظامیہ تک پہنچانے کی کوشش کی۔
اطلاعات کے مطابق ستورہ ہائیر سیکنڈری کے باہر ان طلاب اور والدین نے بتایا کہ کامن یونیورسٹی انٹرنیس ٹیسٹ 2023 کے لیے امتحانی سینٹرز بھٹنڈا پنجاب اور دیگر ریاستوں میں رکھے گئے ہیں جس کی وجہ سے کشمیر وادی کے درجنوں طلاب ان امتحانات میں شامل ہی نہیں ہو سکتے کیونکہ ایک تو مالی مسائل درپیش ہیں اور اس کے علاوہ یہ طلاب اپنے گھروں سے پہلی بار اتنی دور جا نہیں سکتے۔
اپنی فریاد سناتے ہوئے ان طلاب نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گریجویشن میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخلہ ٹیسٹ دینے کے لیے وہ تیار ہیں، تاہم بد قسمتی کی بات ہے کہ ان امتحانات میں شامل ہونے کے لیے امتحانی مراکز پنجاب اور دیگر ریاستوں میں قائم کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف تعلیم کو عام کرنے کی بات کی جا رہی ہے وہیں دوسری جانب یہاں تک کہ کشمیر میں تمام سہولیات دستیاب ہونے کے باوجود امتحانی مراکز بیرون وادی رکھنا کہان کا انصاف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا تعلق معاشی طور پر کمزور طبقے سے ہے اور امتحان میں شرکت کے تمام اخراجات جیسے سفر، کھانا اور رہائش ہمارے لیے ممکن نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: CUET Aspirants Protest سی یو ای ٹی امتحانی مراکز جموں کشمیر سے باہر رکھنے پر طلباء پریشان
انہوں نے انتظامیہ سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی، اور ان کے امتحانی مراکز کو کشمیرمنتقل کرنی کی اپیل کی۔اس موقع پر والدین نے بھی اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ دن بھر مزدوری کر کے اپنی عیال کو پالتے ہیں وہ کیسے بچوں کو بیرونی وادی بھیج کر خرچہ برداشت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے اس ضمن میں فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔