پلوامہ :جنوبی ضلع اننت ناگ کے جنگلات منڈی علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملے میں ایک عام شہری کی ہلاکت کے خلاف جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے کینڈل لائٹ مارچ نکالا ۔ مقامی لوگوں کے مطابق ناحق کا خون کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔ ضلع پلوامہ میں منگک کے روز سماجی کارکنان اور دیگر لوگوں کے عام شہری کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کے طور پر کینڈل لائٹ مارچ نکالا۔کینڈل لائٹ مارچ میں شریک مقامی باشندوں نے معصوموں کا قتل عام بند کرو‘‘ جیسے نعرے بلند کیے جبکہ مارچ میں شامل لوگوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر شہری ہلاکتوں کی مذمت سے متعلق نعرے درج تھے۔مقامی لوگوں نے کہا کہ کشمیر ریشیوں اور منیوں کی سر زمین ہے اور یہاں پر قتل کا یہ سلسلہ فوری طور بند ہونا چاہیے۔ احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ابھی بھی ہندو، مسلم سکھ اتحاد قائم ہے کیونکہ کل سے ہی جب یہ سانحہ اننت ناگ میں پیش آیا ہر فرقہ کے لوگ ہمارے ساتھ شانہ بہ شانہ اس کے خلاف یک جٹ کھڑے ہوئے اور اس کی مذمت کی۔
اننت ناگ:
ایک نیجی سرکس میں کام کرنے والے ادھمپور کے رہنے والے دیپک کمار کی ہلاکت کے خلاف آج اننت ناگ میں لوگوں نے کینڈل لائٹ مارچ نکالا۔ کینڈل مارچ میں شامل لوگوں نے اس حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی اور قاتلوں کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ کی۔اننت ناگ مونسپل کونسل کے صدر ہلال احمد شاہ نے کونسل کے ملازمین ، سیول سوسائٹی اور ٹریڑ ایسوسی ایشن کے ہمراہ ٹاؤن ہال سے لالچوک تک ایک کینڈل مارچ نکالا۔ کینڈل مارچ میں اننت قصبہ سے وابستہ زی عزت شہریوں اور سرکاری ملازمین نے بھی شرکت کی اور مقتول دیپک کمار کی ہلاکت کی زبردست مزاحمت کی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ہلال احمد شاہ نے بتایا کہ اس حملہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملوں سے کشمیر میں ہندو مسلم بھائی چارے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ اہنوں نے مزید کہا کہ اننت ناگ کا پورا عوام اس دکھ کی گھڑی میں دیپک کمار کے اہل خانہ کے ساتھ برابر شامل ہے۔وہیں دوسری جانب ٹریڈس ایسوسی ایشن اور سول سوسائٹی نے جنگلات منڈی جائے واردات پر جاکر معقول کی آتما کی شانتی کے لئے دعائیں کیں اہنوں نے اس افسوس ناک واقعہ کی زبردست مذمت کی۔
کولگام:
ناسازگار موسم کے باوجود کولگام میں ادھمپور کے مزدور کی گزشتہ روز اننت ناگ میں گولی مار کر ہلاکت کے خلاف لوگوں نے خاموش احتجاجی مظاہرہ کیا ۔اس احتجاج میں متعدد سرکاری ملازمین، سول سوسائٹی کے ارکان اور قصبے کے نمائندوں شریک ہوئے۔۔مقامی لوگوں نے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں تحقتیات شروع ہونی چاہیے اور گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ اس معاملے میں جلد از جلد ایک ٹیم تشکیل دیے تاکہ حقائق سامنے آئے۔
واضح رہے کہ نامعلوم مسلح افراد نے پیر کی رات قریباً10 بجے ایک غیر مقامی باشندے گولیاں چلائیں جس کے سبب وہ شدید زخمی ہو گیا۔ خون میں لت پت زخمی شخص کو فوری طور گورنمنٹ میڈیکل کالج و اسپتال، اننت ناگ، منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ بتایا جا رہا ہے کہ متوفی اننت ناگ میں جنگلات منڈی کے قریب ایک تفریحی پارک میں ایک نجی سرکس میں کام کر رہا تھا۔ متوفی کی شناخت ادھمپور ضلع کے رہنے والے دیپو کے طور پر ہوئی ہے۔ واقعہ انجام دینے کے بعد حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے تھے تاہم سیکورتی فورسز نے پورے علاقے کو محاصرہ میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ ادھر، سیاسی، سماجی سمیت مختلف تنظیموں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: Shopian Protest over Civilian Killing غیرمقامی شہری ہلاکت کے خلاف شوپیاں میں احتجاج