پلوامہ (جموں کشمیر) : اگرچہ انتظامیہ لوگوں کی سہولیات کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کرتی ہے تاہم جنوبی کشمیر کے تاریخی قصبہ اونتی پورہ میں انتہائی اہمیت کا حامل ریشی پورہ پل پچھلے سولہ برس سے تشنہ تکمیل ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق انہیں آج بھی نیشنل ہاوے تک پہنچنے کے لیے لمبی مسافت طے کرنا پڑتی ہے، اگر یہ پل مکمل ہو جائے تو وہ صرف پانچ منٹ میں ہی قومی شاہراہ تک پہنچ پائیں گے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے بتایا کہ ’جے کے پی سی سی‘ نامی کنسٹریکشن ایجنسی کے ذمہ اس پل کا کام سال 2007 میں شروع ہوا لیکن سولہ سال گزرنے کے باوجود پل تشنہ تکمیل ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ ’’کام کی سست رفتاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سترہ برس گزرنے کے باوجود پل تکمیل سے کوسوں دور ہے ڈیڑھ دہائی کے دوران صرف دو ستون ہی تعمیر کیے جا سکے۔‘‘
ایک مقامی شہری، محمد الطاف، نے بتایا کہ ’’ریشی پورہ پل کی تعمیر کا کام سال 2007 میں شروع ہوا اور آج تک کئی ٹھیکہ بدلے گئے لیکن گاؤں کی تقدیر نہیں بدلی۔ کئی بار معاملہ ڈی سی پلوامہ اور دیگر ارباب اقتدار کی نوٹس میں لایا گیا جو بے سود ثابت ہوا۔‘‘ ایک اور شہری محمد رمضان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پل کی عدم دستیابی سے صرف ریشی پورہ ہی نہیں بلکہ آس پاس کے قریب بیس دیہات کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلباء اور بیماروں کے لیے پل نہ ہونا کسی قیامت سے کم نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: kangan akhal bridge incomplete: کنگن، اکھال پُل برسوں سے تشنہ تکمیل
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی شہریوں نے کہا: ’’سرکار نہ جانے کیوں آج تک اس پل کو تعمیر نہ کر پائی!‘‘ ریشی پورہ کی آبادی نے ایل جی انتظامیہ سے پل کی تعمیر کو جلد ازجلد مکمل کرانے کی مانگ کی ہے۔